ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 152 محتاج ہو اور ( سن رکھو کہ ) اگر تم لوگ ( اس طرح بھی دینے سے ) پھرو گے تو خدا تعالی ( تم کو نیست و نابود کر کے ) تمہاری جگہ دوسری ایسی قوم پیدا کرے گا کہ وہ تم جیسے نہ ہوں گے ۔ پس اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگر اڑ کر سوال کرنے پر انکار کیا جائے تو چنداں عیب نہیں ، کیونکہ انسان کا طبعی خاصہ ہے ۔ لیکن اگر محض ترغیب پر انکار کیا جائے تو سخت وبال کا اندیشہ ہے ۔ پس چندہ مانگنے والوں کو بھی اس کا لحاظ رکھنا چاہئے کہ دبانے اور شرمانے سے کام نہ لیں ، محض ترغیب کا مضائقہ نہیں اور اس کی دو صورتیں ہیں ۔ یا تو خطاب خاص ہو ہی نہیں اور یا اگر خاص خطاب ہو تو ایسے بے تکلف دوست سے ہو جو بلا تکلف تم سے انکار بھی کر سکے ۔ ( 36 ) معصیت کے تقاضے پر ہر گز عمل نہ کرے : فرمایا کہ بعض اوقات سالک کی طبیعت میں معصیت کا تقاضا پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنے نفس کو روکتا ہے ۔ روکنے سے تقاضا اور بھی بڑھتا ہے ۔ اس وقت نفس اور شیطان یہ رائے دیتے ہیں کہ اگر تم اس وقت اس کام کو کر لو گے تو نفس تقاضے سے خالی ہو جائے گا اور دوسری عبادات میں مشغول ہو جائے گا ۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ اس تقاضے کو معدوم کر دینا اور اس تاویل سے اس معصیت کو جائز بلکہ اس کے ارتکاب کو اس وقت ضروری سمجھ کر کر لیتا ہے ۔ حالانکہ یہ سخت غلطی بلکہ الحاد ہے ۔ کیونکہ اس ارتکاب سے وہ رذیلہ جڑ پکڑ لیتا ہے اور پھر انسان کبھی اس کے ازالے پر قادر نہیں ہوتا ۔ ایسے موقع پر نفس کو ہر گز اجازت اور ارتکاب نہ دینی چاہئے اور کامل ہمت سے روکنا چاہئے ۔ باوجود روکنے کے بھی اگر تقاضائے نفس نہ بجھے تو اس کی کچھ پرواہ نہ کرے ، کیونکہ انسان سے تقاضائے نفس پر مواخذہ نہیں ارتکاب جرم پر مواخذہ ہے ۔ نیز اس صورت میں خفیف ہونے کے بعد پھر ہمیشہ کو رذیلہ نفس خود بخود دب جاتا ہے ۔ اس تقاضے کا یہی علاج ہے ۔