ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 134 نہیں بلکہ کبھی تعدیہ ہوتا ہے اور کبھی نہیں ہوتا ۔ تو تعدیہ مشکوک ہوا ۔ اب عدم خروج کا حکم تو اس لئے ہے کہ بزدلی کے عیب سے تحرز رہے اور بیماری کی جگہ جانے کی ممانعت اس لئے کہ تہور سے اجتناب رہے ۔ کیونکہ امر مشکوک سے بھاگنا جیسے بزدلی ہے ایسے ہی محتمل الضرر جگہ میں جانا بھی تہور ہے اور دونوں عقلا ممنوع ہیں اور یہ توجیہ مجھے زیادہ پسند ہے ۔ ( 19 ) دو متضاد حقیقتیں ایک دل میں جمع نہیں ہوتیں : فرمایا کہ امریکہ سے ایک شخص نے اشتہار دیا کہ میرے دو دل ہیں ۔ اکثر لوگوں نے اس کا انکار کیا اور تمام عالم میں ایک شور مچ گیا اور لوگوں نے سوالات تیار کر کے بھیجے ۔ فضلاء شیعہ میں سے بھی ایک صاحب نے جو علم طب اور ہیئت و ریاضی سے واقف تھے اس کے رد میں ایک طویل تقریر اس دعوے کی تکذیب میں لکھی اور اس کو طبع کرایا ۔ میں نے بھی اس کو دیکھا مگر مجھے پسند نہیں آئی ۔ کیونکہ محض دلائل طبیھ سے اس کی نفی یا عدم امکان ثابت نہیں ہو سکتا ۔ میرے پاس بھی اس کے متعلق سوال آیا تھا ۔ میں نے اس کے دو جواب لکھے ۔ ایک تو ظاہر نظر میں نہایت وقیع تھا ۔ اور دوسرا واقع میں وقیع تھا ۔ منشاء شبہ کا یہ تھا کہ قرآن مجید میں ہے : ما جعل اللہ لرجل من قلبین فی جوفھ ۔ تو دعوی اس آیت کے خلاف ہے ۔ جواب اول تو یہ تھا کہ کلام اللہ میں لفظ ماضی سے ارشاد فرمایا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ زمان نزول وحی تک ایسا نہیں ہوا تھا ۔ اس سے مستقبل میں نفی لازم نہیں آتی ۔ دوسرا جواب کہ وہی باوقعت جواب ہے یہ ہے کہ کلام اللہ میں بطور مثال کے فرمایا ہے ۔ زید بن حارثہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے متبنی زوجہ کے قصہ میں مقصود یہ ہے کہ بنوت اور عدم بنوت دونوں وصف جمع نہیں ہو سکتے ۔ جیسے ایک شخص کے دو دل نہیں ہو سکتے اور تمام مثالوں میں اکثریت کا اعتبار ہوتا ہے ۔ اس میں کلیت ضروری نہیں اور فرمایا کہ یہ میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے اور تکذیب واقعہ کی بلا