ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 173 فضیلت مسجد کی خود مقصود نہیں بلکہ مقصود جماعت ہے ۔ اگر گھر میں جماعت کر لے یا مسجد میں جماعت نہ ملے تو پھر مسجد کی حاضری ضروری نہیں ۔ مولانا نے فرمایا کہ ممکن ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو کسی وجہ سے معذور سمجھا ہو اور مسجد کی فضیلت اس لئے اس وقت بیان نہ فرمائی ہو کہ وہ دوسرے نصوص سے معلوم ہے جو حضرات صحابہ میں عام طور سے شائع ہیں ۔ پھر ان صاحب نے کہا کہ اگر ان حضرات کے نزدیک بدون جماعت کے بھی مسجد میں فضیلت ہوتی تو ان دونوں صاحبوں نے جبکہ ان کو جماعت ملنے کی توقع نہ تھی مسجد ہی میں آ کر کیوں نہ پڑھی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ بھی مقید سمجھتے تھے ثواب مسجد کو جماعت کے ساتھ ۔ مولانا نے فرمایا کہ اس سے تو یہ معلوم نہیں ہوتا ۔ ممکن ہے کہ ان کے نزدیک بھی نماز مسجد کی فضیلت جماعت پر موقوف نہ ہو ۔ لیکن ایسی حالت میں جواز پر عمل کر کے قلت ثواب کو کسی وجہ سے گوارا کیا ہو ۔ پھر مولانا نے فرمایا کہ میری سمجھ میں اس وقت ایک اور بات آئی کہ ضرورتیں ہم کو دو ہیں ۔ ایک اقامت جماعت کی ، دوسرے عمارت مسجد کی ۔ تو اقامت جماعت تو ظاہر ہے کہ جماعت کی صورت میں ہو گی ۔ باقی اگر جماعت نہ ہو تو اگرچہ یہ مصلحت حاصل نہ ہو گی لیکن دوسری ضرورت تو حاصل ہو گی ( یعنی عمارت مسجد ) اور یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر مسجد محلہ میں نماز نہ ہوتی ہو اور محلے میں ایک ہی شخص نمازی ہو تو اس کے ذمہ واجب ہے کہ وہیں نماز پڑھے اور دوسری مسجد میں نہ جائے ۔ ( 5 ) سقیم المزاج کو اخلاق محمودہ ناگوار ہوتے ہیں : فرمایا کہ بعض وقت بعض لوگوں کے سچ بولنے سے قلب پر ناگواری ہوتی ہے ۔ اس سے شبہ ہوتا ہے کہ اگر صدق اخلاق محمودہ سے ہے تو اس کے آثار بھی محمودہ ہونے چاہئیں ۔ پھر یہ اثر کیوں ہے ؟ فرمایا اس کا جواب یہ ہے کہ سچ بولنا اس شخص کا ناگوار ہوتا ہے جس کی عادت ہمیشہ سچ بولنے کی نہ ہو بلکہ خوشامد کی باتیں کیا