ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 40 کہ گویا عنایت خان صاحب کا یہ آنا تصرف تھا ۔ اس وقت مولانا نے فرمایا کہ لوگ بلا تحقیق ذرا سے شبہ سے بعض امور اتفاقیہ کو کرامات میں شمار کرنے لگتے ہیں اور میرے معاملات میں ایسا بارہا ہوا ہے اور فرمایا کہ بعض شیوخ ایسے بھی ہیں کہ ان کو کوئی ایسا موقع پیش آئے تو وہ اس کو غنیمت سمجھیں تاکہ کرامات کی تعداد زیادہ ہو جائے استغفراللہ ۔ چنانچہ اسی قصے میں بعض معتقدین نے یہ سمجھ لیا کہ میں نے جو عنایت خان صاحب کو بلانے کا قصد کیا تھا تو خان صاحب اس قصد سے متاثر ہو کر فورا روانہ ہو گئے ۔ حالانکہ واقع میں وہ واقعہ بوجہ کرامت کے نہیں ہوتا ۔ اور اکثر خود اس واقعہ ہی میں ایک مکذب موجود ہوتا ہے ۔ چنانچہ اس واقعہ میں نیاز محمد کا بھیجنا یہ مکذب کرامت ہے ۔ کیونکہ اگر یہ تصرف ہوتا تو میں نیاز محمد کو تکلیف ہی کیوں دیتا ؟ ( 29 ) زمانہ طاعون کے تصرفات مثل مرض الموت کے ہیں : طاعون کے متعلق تذکرہ ہو رہا تھا ۔ فرمایا کہ اگر کسی مقام پر طاعون خوب پھیل رہا ہو تو اس زمانے میں ہر شخص کے عقود و تصرفات کو شرعا مثل تصرفات مریض بمرض الموت کے سمجھا جائے گا ۔ اگرچہ تصرف کے وقت وہ شخص تندرست ہو ۔ فقہاء رحمہم اللہ تعالی نے اس فرع میں اس کا راز سمجھا ہے کہ مرض الموت میں علت حکم مایوسی ہے حیات سے اور ایسے وقت میں وہ اپنے مال کو جس طرح چاہے گا اڑائے گا اور شریعت نے ورثہ کے حقوق کی حفاظت کر کے احکام خاصہ ایسے وقت کے لئے مقرر کر دیئے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ خدا تعالی فقہاء کو جزائے خیر دے خوب ہی سمجھا ۔ طاعون کے دنوں میں ہر شخص مایوس ہوتا ہے ۔ اگرچہ تمام دنیوی امور میں مشغول بھی ہوتا ہے ، کھاتا بھی ہے ، پیتا بھی ہے ، پہنتا بھی ہے اور دنیا کے تمام کاروبار بھی کرتا ہے لیکن دل کسی کام میں نہیں لگتا اور اس حالت کا ہر شخص نے تجربہ کیا ہو گا ۔ اور اس سے حدیث کے معنی بھی اچھی طرح سمجھ میں آ گئے