ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 88 کرنے سے کچھ بھی نفع نہیں ۔ مثلا اگر کوئی شخص چاہے کہ میرے اولاد ہو اور نکاح نہ کرے یا چاہے کہ مجھے بہت سا اناج مل جائے اور زراعت نہ کرے ، یا چاہے کہ مجھے نفع ہو اور تجارت نہ کرے بلکہ ان سب کے بجائے بزرگوں سے دعا کرایا کرے اور تعویذ لے کر رکھ لے تو یہ کھلا جنون ہے ۔ پھر فرمایا کہ اس زمانے کی عورتیں آزادی پسند ہیں ۔ بعد نکاح ہی اس ادھیڑ بن میں رہتی ہیں کہ کسی تدبیر سے ساس سسر سے علیحدہ ہو جائیں ۔ اپنے مرد کے دو چار پیسے خسر کے ہزارہا روپے سے زیادہ مرغوب ان کو ہوتے ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ رہ کر فاقہ کشی کو خسر کے گھر کی ریاست پر ترجیح دیتی ہیں ۔ انہی خیالات کی وجہ سے خانہ جنگیاں شروع ہو جاتی ہیں ۔ ( 147 ) بھائی کی چیز بھی بلا قیمت نہیں لینی چاہئے : فرمایا کہ بفضلھ تعالی ہم سب بھائیوں میں اتفاق ہے ایسا بہت کم دیکھا گیا ہے ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ ہم سب علیحدہ علیحدہ ہیں ۔ کسی کا کوئی بار دوسرے پر نہیں حتی کہ میں نے تو اس کی یہاں تک رعایت کی ہے کہ حتی الامکان بھائیوں سے کوئی چیز عاریتا بھی نہیں لیتا ، بلکہ اگر وہ چیز کرایہ کی ہوئی تو کرایہ پر لیتا ہوں ۔ چنانچہ جب تک ریل نہیں ہوئی تھی اس وقت تک جب کبھی گاڑی کی ضرورت ہوتی تو اپنے بھائی کی گاڑی بھی کرایہ پر لیتا تھا ۔ اس کا یہ نفع تھا کہ اگر کبھی ان کو خود ضرورت ہوتی تو وہ صاف کہہ دیتے کہ اس وقت گاڑی خالی نہیں ، کیونکہ جانتے تھے کہ اس سے بھائی کو کوئی نقصان نہ ہو گا ، کیونکہ کرایہ ہر حال میں دینا ہو گا اور اگر میں عاریتا لیتا تو ہر گز وہ اس صفائی سے نہ کہہ سکتے اور اس سے طبیعت پر گرانی ہوتی ۔ اسی طرح میں اپنے بھائی کے نوکروں سے کبھی کوئی کام نہیں لیتا کہ ممکن ہے کبھی تنگ دلی پیدا ہو ۔ نیز جلانے کی لکڑی کہ جس کی کچھ بھی حقیقت نہیں ایک بار ان کے یہاں بہت سی بچ گئیں ۔ میں نے وہ بھی بہ قیمت لیں ، کیونکہ اس سے مفت