ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 34 ہے کہ کان لھ عتاد فی کل شی ء ۔ یعنی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ہر امر میں ایک ضابطہ مقرر تھا ۔ حتی کہ ایک روز ازواج مطہرات نے بستر مبارک کو دو تہہ کر کے بچھا دیا تھا ۔ اس روز حضور صلی اللہ علیہ و سلم دیر میں بیدار ہوئے ۔ فرمایا کہ آج ضرور کوئی جدید بات ہوئی ہے ۔ آخر بستر کو ایک تہہ کرایا اور فرمانے لگے کہ حجرے میں نوافل پڑھ لینا تو بغیر انتظام بھی ممکن ہے لیکن عظیم الشان سلطنت کا کام بغیر انتظام کیونکر ہو سکتا ہے تو اگر دین میں انتظام بالکل نہیں تھا تو حضرات صحابہ کرام کو یہ عظیم الشان سلطنت کیا بے انتظامی ہی سے مل گئی تھی ۔ حاشا و کلا ۔ دین میں تو یہاں تک انتظام ہے کہ ایک مرتبہ ایک صحابی نے اذان کہی اور دوسرے نے تکبیر شروع کی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ تکبیر اس کا حق ہے جو اذان کہے ، اور یہ انتظام ہی ہے کہ ارشاد فرماتے ہیں کہ قاضی انصار میں سے ہونا چاہئے اور موذن اہل حبشہ میں سے ( اس کے بعد مولانا مزاحا فرمانے لگے کہ خدا تعالی نے ہم کو تو موذن اہل حبشہ کے مشابہ دے دیا یعنی سیاہ فام ) کیونکہ اہل حبشہ قوی ہوتے ہیں اور اس لئے ان کی آواز بھی بلند ہوتی ہے ۔ ( 20 ) انتظام میں راحت ہے : فرمایا کہ ہر شخص کو چاہئے کہ اپنے تمام کاموں کو انتظام کے ساتھ کرے ۔ اس سے اپنے کو بھی راحت ہوتی ہے اور دوسروں کو بھی ۔ ( 21 ) مسلمانوں میں تفریق کا موجب بننا صحیح نہیں : فرمایا کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو باغیوں نے محاصرہ کر لیا تو آپ کے لشکریوں میں سے ایک شخص نے آپ سے دریافت کیا کہ باغیوں کا سردار نماز پڑھا رہا ہے ۔ ہم لوگ اس کے پیچھے نماز پڑھیں یا نہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ پڑھ لو ۔ اس فتوے کا مبنی وہی حفظ نظم تھا علی ہذا حکم ہے کہ اگر کوئی شخص عید کا چاند