ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 171 مجادلات معدلت بسم اللہ الرحمن الرحیم ( 1 ) آیت کریمہ کی لطیف تفسیر : آیت : اجعل الالھۃ الھا واحدا ۔ ان ھذا لشیء عجاب ۔ جو لوگ وحدت الوجود کے متعارف معنی کے قائل ہیں وہ اس آیت سے استدلال کرتے ہیں ۔ حاصل اس استدلال کا یہ ہے کہ کفار نے جعل الالھۃ الھا واحدا پر ہمزہ استفہام داخل کر کے اس جعل کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کیا تو ضروری ہے کہ آپ سے اس اتحاد کا دعوی کبھی صادر ہوا ہو ۔ ورنہ اس نسبت پر قرآن میں انکار ہوتا ۔ تو مستدلین کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے جو لا الھ الا اللہ کی تبلیغ فرمائی ہے اس کلمے کے معنی یہی اتحاد ہیں کہ کوئی معبود باطل غیر اللہ نہیں ، بلکہ ( نعوذ باللہ ) سب عین اللہ ہیں اور چونکہ اس باب میں آلہہ باطل اور غیر آلہہ میں کچھ فرق نہیں لہذا ہر وہ چیز بھی جس کو ہم غیر اللہ کہتے ہیں سب گویا نعوذ باللہ عین اللہ ہوں گی ۔ قائلین وحدت الوجود کا یہ استدلال ہے ۔ میں نے اس کا یہ جواب دیا ہے کہ معنی اس جعل کے یہ ہیں کہ غیر اللہ کی معبودیت کو نفی کر کے صرف ایک خدا کو معبود کہا مگر اس پر یہ قدح کیا گیا کہ آیت میں جعل کے دو مفعول ہیں جس کا مدلول ایک شے کو دوسری شے بنا دینا خواہ صنعۃ یا زعما ۔ لیکن اس قدح کے باوجود بھی سمجھ میں یہی آتا تھا کہ معنی آیت کے یہی ہیں ۔ لیکن کلام عرب میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی تھی ۔ سو بحمد اللہ اب سمجھ میں آ گئی ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں : من جعل ھمومھ ھما واحدا کفاہ اللہ ھمومھ