ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 120 بھی ایک طریق ہے کہ اپنے بدن کو جس میں سر بھی داخل ہے کپڑے میں لپیٹے رہیں ۔ تاکہ نگاہ منتشر نہ ہونے پائے ۔ اس سے قلب بھی منتشر ہونے سے محفوظ رہتا ہے ۔ ( 223 ) فضائل کے بیان میں کسی نبی کی سوء ادبی نہ کرے : فرمایا کہ بعض لوگ اس کی کوشش کیا کرتے ہیں کہ جو فضیلت کسی نبی کے لئے ثابت ہو اس کو جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے بھی اس سے زیادہ مرتبے میں ثابت کریں ۔ حالانکہ اس کی ضرورت نہیں ، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو تمام انبیاء پر فضیلت کلی ثابت ہے اور دوسرے انبیاء کے لئے فضائل جزئیہ ثابت ہو جانا اس میں قادح نہیں ، نیز اس کوشش سے نصوص کے خلاف لازم آتا ہے ۔ چنانچہ حدیث میں ہے : فاذا ھو اعطی شطرالحسن ۔ اگرچہ اس حدیث کی ایسی تاویل بھی ہو سکتی ہے کہ اس سے ہر دو امر کی رعایت ہو جائے ۔ وہ اس طرح کہ حسن کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک تو وہ کہ دفعتا تو دیکھنے والے کو متحیر بنا دے لیکن تامل کے بعد اس کے دقائق متناہی ثابت ہوں ۔ اس کو حسن صباحت کہتے ہیں اور دوسرا وہ کہ دفعتا تو متحیر نہیں بناتا لیکن رفتہ رفتہ اس میں قوت انجذاب ترقی پذیر ہو ۔ پس اول کو جمال یوسفی اور ثانی کو جمال محمدی صلی اللہ علیہ و سلم کہنا بے جانہ ہو گا ۔ لیکن حضور کی فضیلت کلی ثابت ہونے کے بعد ہم کو اس تاویل کی ضرورت کچھ بھی نہیں ۔ اسی طرح بعضے لوگ ان اللہ معنا اور ان معی ربی سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی فضیلت حضرت موسی علیہ السلام پر ثابت کیا کرتے ہیں ۔ میں ان لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ اگر دونوں حضرات تشریف فرما ہوتے پھر بھی کسی کی یہ مجال ہوتی ہر گز نہیں ۔ کیونکہ یہ امر دونوں حضرات کے خلاف مزاج ہوتا ۔ باقی حقیقت اس کی یہ ہے کہ حسب اختلاف وارد کے یہ ارشاد مختلفہ صادر ہوئے ۔