ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 54 ( 58 ) طلباء کی استعدادیں یکساں نہیں ہوتیں : فرمایا کہ ایک صاحب شائق طریق باطن کو تصوف سے اس لئے بد اعتقادی ہو چلی تھی کہ وہ جس سے رجوع کرتے تھے وہ بدون اس کے کہ ان کی مناسبت استعداد پر نظر کریں ان کو اشغال یا رسوم کی تعلیم کرتے تھے اور چونکہ یہ صاحب ان امور سے مناسبت نہ رکھتے تھے پس خلجان میں پڑتے تھے ۔ آخر مجھ سے انہوں نے اس بارے میں دریافت کیا ۔ میں نے ان کے روبرو ایک تقریر کی جس سے تصوف کی حقیقت بھی واضح ہو گئی اور ان کے تمام شبہات بھی جاتے رہے اور کہنے لگے کہ قریب تھا کہ میں تصوف کا انکار کر دیتا ۔ الحمدللہ اس وقت بالکل تشفی ہو گئی ۔ میں نے بجائے اشغال متعارفہ کے ان سے کہا کہ آپ قرآن مجید کی بکثرت تلاوت کیا کیجئے ۔ بہت شگفتہ ہوئے ۔ کہنے لگے کہ میں تو قرآن کا عاشق ہوں ۔ اس کے بعد مولانا نے فرمایا کہ میں نے بعض کو کثرت نوافل بتلائی ، ان کو نوافل سے فائدہ ہوا ۔ بعض کو ذکر و شغل بتلایا ، ان کو اس سے نفع ہوا ۔ وجہ یہ ہے کہ طالبین کی استعداد یکساں نہیں ہوتی ۔ ( 59 ) تین باتوں کا التزام کرنے والا محروم نہ ہو گا : فرمایا کہ اگر کوئی شخص تین باتوں کا التزام کر لے تو ان شاء اللہ محروم نہ رہے گا گو جنید بغدادی نہ بن سکے ۔ ایک تو یہ کہ معاصی کو بالکل ترک کر دے ، کیونکہ اس سے قلب میں ایک قسم کی ظلمت پیدا ہوتی ہے ۔ عاصی اگر عبادت بھی کرتا ہے تو اس کے نور کی مثال مثل نور فانوس مشبک کے ہوتی ہے کہ اس کا نور مخلوط بالظلمۃ ہوتا ہے ۔ دوم یہ کہ خلق خدا پر بدگمان نہ ہو کہ یہ کبر سے پیدا ہوتا ہے ۔ تیسرے یہ کہ جب فرصت ہو تو کچھ ذکر و شغل جس قدر ممکن ہو کر لیا کرے اور حضرات صوفیاء کرام سے ملتا جلتا رہے ۔