ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 135 ضرورت اور رد و انکار میرے نزدیک مشکل غیر صحیح ہے اس واسطے کہ اول تو ممکن ہے کہ ان دلائل تکذیب کا کوئی اس سے اقوی دلیل سے رد کرے ۔ دوسرے دلائل اس شخص کے مقابلے میں کافی نہیں ہیں جس نے مشاہدہ کیا ہو ۔ ( 20 ) آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا استنجاء کے فورا بعد تیمم فرمانا ایک خاص مصلحت کی بناء پر تھا : فرمایا کہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم استنجے کے فورا بعد تیمم فرما لیتے تھے اور جب حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے اس کی وجہ دریافت کی گئی تو فرمایا کہ مجھے خوف ہوتا ہے کہ ممکن ہے کہ وضو سے پیشتر ہی موت آ جائے اور پانی تک نہ پہنچ سکوں ۔ اور دوسری حدیث میں آیا ہے کہ ما من نبی الا وقد خیر ۔ تو اس سے یہ شبہ ہوتا ہے کہ جب ہر نبی کی موت اختیار سے آتی ہے تو وہ احتمال کہاں تھا جس کی بناء پر حضور صلی اللہ علیہ و سلم فورا تیمم فرما لیتے تھے ۔ کیونکہ اس صورت میں آپ کو اختیار تھا کہ آپ قبل وضو موت کو اختیار نہ فرماتے ۔ جواب اس شبہ کا یہ ہے کہ یہ تو مسلم ہے کہ نبی کی موت ان سے دریافت کر کے اور ان کو اختیار دے کر آتی ہے لیکن یہ کیا ضروری ہے کہ دریافت کرنے کے وقت بھی یہ امر ذہن میں آئے کہ مجھے اتنی مہلت لینی چاہئے کہ وضو کر لوں ۔ ممکن ہے کہ دوسرے اہم امور اس وقت ذہن میں ہوں اور اس کی طرف التفات بھی نہ ہو ۔ ( 21 ) کسی نئے مسئلے کا استخراج تقلید کے منافی نہیں : مولوی عبدالعلیم صاحب نے دریافت کیا کہ تقلید شخصی کے کیا معنی ہیں جبکہ سب مسائل صاحب مذہب سے نقول نہیں ۔ فرمایا کہ ایک شخص نے جو قواعد مقرر کر دیئے ہیں ان کے موافق عمل کرنا یہ تقلید شخصی ہے ۔ تو اگر ان قواعد سے کوئی دوسرا بھی مسائل کا استخراج کر لے تو وہ مقلد ہی رہے گا ۔