ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 41 ہوں گے کن فی الدنیا کانک غریب او عابر سبیل ۔ کیونکہ طاعون کے زمانے میں ہر شخص کو یہ بات حاصل ہوتی ہے اور جن حضرات نے ہمیشہ کے لئے اس کو اپنا حال بنا لیا ہے ان کو ہر وقت ایسا ہی نظر آتا ہے ۔ کچھ طاعون کی تخصیص نہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کی حیات مستعار ہے ۔ ایک دم کی بھی خبر نہیں ، نہ ایک گھڑی کا بھروسہ ہے ۔ اس لئے وہ ہر وقت اس حدیث پر عامل ہیں ۔ مگر جو اس مرتبے کا نہیں ان کو زمانہ طاعون میں تو اس پر عمل نصیب ہو جاتا ہے ۔ ( 30 ) جو امر معلوم نہ ہو بلا تکلف ظاہر کر دینا چاہئے : فرمایا کہ جو شخص کبھی کبھی سوال کے جواب میں لا اعلم ( میں نہیں جانتا ) بھی کہہ دیتا ہو ، اگرچہ اس کی نیت بھی صحیح نہ ہو تاہم اس سے جاہ بڑھتی ہے اور سامعین سمجھتے ہیں کہ یہ شخص جو کچھ بتلاتا ہے اسی وقت بتلاتا ہے جبکہ اس کو خوب اطمینان ہوتا ہے ، باقی نفس الامر میں خواہ کچھ بھی ہو ۔ تو مناسب ہے کہ بلا تکلف اس لفظ کا استعمال کیا کریں اور جو امر معلوم نہ ہو کہہ دیا کریں ۔ یوں نہ سمجھیں کہ اس سے ہماری سبکی ہو گی ۔ ( 31 ) لا یعنی سوالات سے گریز کرنا چاہئے : فرمایا کہ ہم نے زمانہ طالب علمی میں ایک سوال حضرت مولانا رشید احمد صاحب قدس سرہ کی خدمت میں بھیجا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم افضل ہیں یا قرآن شریف افضل ہے ۔ مولانا نے جواب دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم خود قرآن شریف کی تعظیم فرماتے تھے ، لہذا قرآن شریف افضل ہے ۔ پھر مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ سے زبانی پوچھا گیا تو فرمایا کہ حضرت صلی اللہ علیہ و سلم افضل ہیں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا منشاء کمالات صفت علم ہے اور منشاء قرآن شریف صفت کلام ہے اور صفت علم صفت کلام سے افضل ہے پھر مولانا سید احمد دہلوی سے پوچھا تو کچھ تامل کے بعد فرمایا کہ