ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 48 ایک شخص فارسی نے جو شوربا اچھا پکاتا تھا حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آج میں نے کچھ شوربا پکایا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لے چلیں ( اور شوربا نوش فرمائیں ) تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ عائشہ بھی اس نے عرض کیا کہ نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تو پھر ہم بھی نہیں ۔ وہ واپس چلا گیا ۔ تھوڑی دیر کے بعد پھر حاضر ہوا اور پھر عرض کیا ۔ آپ نے پھر وہی فرمایا ۔ وہ پھر واپس چلا گیا ۔ تیسری مرتبہ پھر حاضر ہوا اور اب چونکہ اس کی رائے بدل گئی تھی اس لئے حضرت عائشہ کو بھی لے چلنا منظور کر لیا ۔ دیکھئے حضرت بریرہ کے انکار اور اس فارسی کے انکار پر آپ ذرا متغیر نہیں ہوئے ۔ سو سفارش یہ ہے کہ اگر مخاطب قبول نہ کرے تو شفیع کو ذرا ناگواری نہ ہو اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام کو کیسی آزادی عطا فرما رکھی تھی کہ جب تک اپنے رائے نہیں بدلی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی سفارش کو قبول نہیں کیا ۔ نیز حضرت بریرہ کی سفارش قبول نہ کرنے سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ جب بریرہ پر قبول سفارش واجب نہیں تو حق تعالی پر کیونکر شفاعت کا قبول کرنا واجب ہو گا ۔ باقی قیامت کے روز تو چونکہ اذن ہو جائے گا اور قبولیت کا وعدہ ہو گا اس لئے قبول ہو جائے گی ۔ یہ ہے سفارش کی حقیقت مگر آجکل اس کو بالکل بدل دیا ہے ۔ آجکل تو اگر کوئی بزرگ سفارش کریں اور معتقدین قبول نہ کریں تو بے چارے معتقدین پر قیامت برپا ہو جائے اور مصیبت آ جائے ۔ ( 44 ) کسی پر کام کا بار نہیں ڈالنا چاہئے : فرمایا کہ اگرچہ ہمارے گھر پر بہت سے آدمی اور بہت سا کام نہیں ہے ، تاہم ایک تنخواہ دار خادم رکھ لیا ہے تاکہ ہمارے کام کا کسی پر بار نہ ہو اور اس کا لحاظ ہر امر میں رکھنا ضروری ہے ۔ فرائض کے بعد ان ہی امور کا مرتبہ ہے ۔ میں ان کا زیادہ خیال رکھتا ہوں اور اذکار کا مرتبہ ان کے بعد سمجھتا ہوں ۔