ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 53 ہو جائے تو پھر زیادہ کوشش چھوڑ دینا چاہئے اور اسی طرح جاہ کو خدا تعالی نے دفع مضرت کا ذریعہ پیدا کیا ہے ۔ اس سے ایسی منفعت حاصل کرنا جس سے دوسروں کو ضرر ہو حرام ہے ۔ مثلا اس سے آمدنی وصول کرنے لگے یا اس کے دباؤ سے کوئی کام نکالنے لگے ۔ جاہ صرف اس قدر درکار ہے کہ مفسدین کے شر سے محفوظ رہے ۔ سو الحمدللہ ہم کو اس قدر جاہ بھی حاصل ہے ۔ مثلا پولیس اگر بیگار میں پکڑنا چاہے تو چماروں اور مہتروں کو پکڑے گی اور ہم کو چھوڑ دے گی ۔ باقی اس سے زیادہ اس کے درپے ہونا تکبر تک پہنچا دیتا ہے ۔ نیز جب جاہ زیادہ ہو جاتی ہے تو اس سے دو طور پر نقصان ہوتا ہے ۔ ایک تو معتقدین اور محبین سے کہ کوئی ہاتھ چومتا ہے ، کوئی پیر چومتا ہے ، کوئی گھنٹوں بیٹھ کر وقت ضائع کرتا ہے ، علی ہذا کوئی غوث کہتا ہے ، کوئی قطب سمجھتا ہے ۔ پھر اس اعتقاد سے کہ جو یہ کہہ دیں گے ضرور ہو جائے گا طرح طرح کی فرمائشیں ہوتی ہیں اور جب یہ تمام اوصاف اس ذی جاہ کے کانوں تک پہنچتے ہیں تو اس کو بھی گونہ مسرت ہوتی ہے ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے اخلاق تباہ ہو جاتے ہیں اور اس میں پندار اور عجب پیدا ہو جاتا ہے اور دوسرا ضرر مخالفین اور معاندین سے پہنچتا ہے کہ ان کو رشک اور حسد شروع ہو جاتا ہے ۔ اور یہ شخص اس کے ازالے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے اثر سے محفوظ رہنا چاہتا ہے ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اپنے کام سے رہ جاتا ہے اور ان زوائد میں مشغول ہو جاتا ہے ۔ ( 57 ) عوام کی بد اعتقادی کا اعتبار نہیں : فرمایا کہ بہت لوگوں نے امام غزالی اور ابن عربی ( قدس سرہما ) کی تکفیر کی ہے ۔ اس تکفیر کے متعلق ایک محقق کا قول ہے : لا یکون احد صدیقا حتی یشھد علیھ سبعون صدیقا انھ زندیق ۔ فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ سبعون صدیقا عند العوام ۔