ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 252 صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عبودیت تھی اور شہرت ناپسند تھی ۔ اس لئے آپ کی مسجد قبلہ نہیں ہوئی ۔ اس شخص نے کہا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے تو جانا جائز ہے مگر روضہ شریف کے قصد سے نہ جانا چاہئے ۔ حضرت نے فرمایا کہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں فضیلت آئی کہاں سے ، وہ حضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی وجہ سے ہے ۔ تو مسجد کے لئے تو جانا جائز ہوا اور صاحب مسجد جن کی وجہ سے اس میں فضیلت آئی ان کی زیارت کے لئے جانا ناجائز ہو ، عجیب تماشا ہے ۔ وہ لاجواب ہوئے ، اور اگر کہے کہ آپ کی زیارت کہاں ہوتی ہے صرف قبر کی ہوتی ہے ۔ جواب یہ ہے کہ ایک حدیث میں آپ نے دونوں کو مساوی فرمایا ہے : من زارنی بعد مماتی فکانما زارنی فی حیاتی ۔ اس کے بعد حضرت نے فرمایا : اھدنا الصراط المستقیم پڑھتے وقت معنی کا خیال کر کے پڑھا کرو اور ہدایت کی دعا مانگا کرو ۔ وہ کہنے لگا مجھے اس بارہ میں دعائے ہدایت کی ضرورت نہیں ۔ حضرت نے فرمایا دعا کرنے میں حرج کیا ہے ۔ ہم بھی دعا کرتے ہیں کہ اگر حق پر نہ ہوں تو خدا ہدایت کرے ۔ اس کے بعد قریب ہی مغرب کی نماز میں وہ غیر مقلدی کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا ۔ پھر اس نے کہا کہ میں تو مدینہ منورہ جاؤں گا ، اس وقت چھوڑا گیا اور مدینہ روانہ ہو گیا ۔ ( 25 ) غیر مقلدین کی اقتداء مناسب نہیں : امامت غیر مقلد کے متعلق سوال کیا گیا ۔ فرمایا کہ پہلے تو میں کوئی حرج نہ سمجھتا تھا لیکن ایک واقعہ پیش آیا ۔ ایک بار میں ایک جگہ گیا ۔ وہاں ایک غیر مقلد بھی آئے تھے اور وہ عصر کی نماز پڑھا رہے تھے ۔ میں نے اس میں اقتداء کر لیا ۔ ان کے پیر میں ایک پٹی بندھی تھی ، مجھے خیال بھی نہ ہوا ۔ مغرب کے وقت وہ میرے پاس وضو کرنے بیٹھے ، میں نے دیکھا کہ انہوں نے پیر پر مسح کر لیا ، حالانکہ زخم بہت تھوڑا سا تھا ۔ میں نے کہا مسح کافی نہیں ، جہاں زخم نہیں ہے اور دھونے سے ضرر نہیں ہوتا اس کو دھونا چاہئے ۔ انہوں نے کچھ التفات نہیں کیا ۔ مجھ کو معلوم ہوا کہ عصر