ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 84 انبتت سبع سنابل ( الایۃ ) میں تکثیر مراد لینا زیادہ پسندیدہ ہے ہفت صد کے مراد لینے سے ۔ نیز اس کے بعد واللہ واسع علیم فرماتے ہیں ۔ یہ عنوان بھی اسی کو موید ہے اور اس مراد کی تائید حدیث مذکور یعنی حدیث خرما سے بھی ہوتی ہے ۔ ( 137 ) کشف کے مقابلہ استتار موجب آسانی ہے : فرمایا کہ مقربین کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی سنن عادیہ کے ترک سے بھی تنبیہہ کی جاتی ہے اور توبیخ ہوتی ہے ۔ چنانچہ ایک شخص عرفاء میں سے خلوت میں بیٹھے تھے ۔ اس حالت میں پیر پھیلا دیئے ۔ فورا عتاب ہوا کہ دربار سلاطین میں بھی پیر پھیلا کر بیٹھتے ہو ۔ پھر انہوں نے تمام عمر پیر نہیں پھیلائے ۔ ہمارے حضرت حاجی صاحب نور اللہ مرقدہ نے کبھی پیر پھیلا کر آرام نہیں فرمایا ۔ اور ایک مرتبہ دریافت کرنے پر فرمایا کہ محبوب کے سامنے پیر پھیلانا گستاخی ہے ۔ مولانا نے فرمایا کہ ذاکر شاغل لوگ کشف و تجلی کے خواہاں ہوتے ہیں ۔ لیکن ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ استتار موجب آسانی ہے ورنہ ایسی ذمہ داریاں اس پر عائد ہوں کہ زندگی وبال ہو جائے ۔ ( 138 ) اہل تجلیات ہر وقت خطرے میں ہوتے ہیں : فرمایا کہ اہل تجلیات ہر وقت خطرے میں ہیں ۔ ایک مجذوب کہتے تھے کہ اہل صحو کے اقوال پر مواخذہ ہوتا ہے اور ہمارے حال پر مواخذہ ہوتا ہے ۔ اگر ادنی تغیر ہمارے حال میں پیدا ہو جاتا ہے تو فورا گرفت ہوتی ہے ۔ حضرت قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی نے حدیث کیۃ و کیتان کو اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ ایک صحابی نے ایک دینار اور دوسرے نے دو دینار چھوڑ کر انتقال کیا ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ ایک دینار کیۃ من النار ہے اور دو دینار کیتان من النار ہیں ۔ بعض نے اس کے یہ معنی کہے ہیں کہ یہ قبل