ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 256 نہیں معلوم ہوتی ۔ پھر سائل نے عرض کیا کہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ شرفاء سے کلمہ نہ پڑھوانا چاہئے ۔ رذیل لوگوں سے مثلا کنجڑے قصائی سے پڑھوانا چاہئے ۔ فرمایا بلکہ شرفاء ہی سے پڑھوانا چاہئے ۔ کیونکہ یہ لوگ بڑے بیباک ہوتے ہیں ۔ جس کو جی چاہتا ہے کہہ ڈالتے ہیں ۔ حتی کہ اللہ تعالی و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو بھی نہیں چھوڑتے ۔ اس لئے ان کے ایمان میں نقصان کا زیادہ احتمال ہے ۔ کنجڑے قصائی تو بے چارے بہت ڈرتے ہیں ۔ وہ لوگ جس طرح انسانوں سے ڈرتے ہیں اسی طرح خدا و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بھی ڈرتے ہیں ۔ تو بھلا جو لوگ اس قدر ڈرنے والے ہوں گے ان کی کب ہمت ہو سکتی ہے کہ وہ بے ادبی کا کلمہ زبان سے نکالیں ۔ دیکھئے ابھی حال کا ایک واقعہ ہے کہ ایک شریف اور ایک چمار میں دوستی تھی اور اس چمار کا بڑا بھائی اس سے کہتا تھا کہ دیکھ تو اس کے ساتھ مت رہا کر ورنہ خراب ہو گا ۔ مگر وہ نہ مانا ۔ آخرکار ایک روز شریف زادہ نے ایک عورت سے زنا بالجبر کیا ۔ جب پولیس کو خبر ہوئی تو دونوں گرفتار کئے گئے ۔ جب چمار کے بھائی کو خبر ہوئی تو وہ اس کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ دیکھ میں تجھ سے نہ کہتا تھا کہ اس کی صحبت چھوڑ دے ورنہ خراب ہو گا ۔ مگر تو نے میرا کہنا نہ مانا اور مصیبت میں گرفتار ہوا ۔ تو اب شریف رذیل ہو گئے ہیں اور رذیل شریف بن گئے ہیں ۔ لہذا شرافت باقی نہیں ہے ، صرف دعوی ہی دعوی باقی ہے ۔ چنانچہ کسی نے خوب کہا ہے : ہے شرافت تو کہاں بس شر و آفت ہے فقط سمت ریاست سے گیا صرف ریا باقی ہے ( 3 ) غیر صحابی ، صحابی کے درجہ کو کسی حالت میں بھی نہیں پہنچ سکتا فرمایا کہ غیر صحابی خواہ کتنا ہی بڑھ جائے لیکن صحابی کے برابر نہیں ہو سکتا ۔ چنانچہ ایک دفعہ حضرت غوث اعظم سے حضرت معاویہ کی بابت پوچھا گیا تو فرمایا کہ اگر معاویہ کسی گھوڑے پر سوار ہوں اور اس کے پیروں کی گرد اڑ کر اس