ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 114 تھی کہ آپ نے پتہ نہیں لکھا تھا ۔ ( 207 ) اپنا مقصود صاف الفاظ میں بیان کرنا چاہئے : ایک شخص نے آ کر درخواست کی کہ مجھے کوئی ایسا تعویذ لکھ دیجئے کہ میری قوم مجھے سردار بنا لے ۔ لیکن اس مطلب کو اس طرح ادا کیا کہ حضرت مولانا کی سمجھ میں نہیں آیا ۔ مولانا نے کئی مرتبہ اس سے پوچھا لیکن اس نے ناتمام جواب دیا ۔ آخر بہت دیر کے بعد اس کا مطلب سمجھ میں آیا ۔ مولانا نے حاضرین سے خطاب کر کے فرمایا کہ جو لوگ سال دو سال میں صرف ایک دفعہ کسی کے پاس ہو آئیں ان کے اخلاق کی درستی کیا ہو سکتی ہے اور فرمایا کہ افسوس ہے آج کل بزرگوں نے بھی ان امور میں لوگوں کو روک ٹوک کرنا بالکل ترک کر دیا ہے ، کیونکہ دوسرے کی اصلاح میں اپنے کو کچھ نہ کچھ بد اخلاق بننا پڑتا ہے ۔ بدون اس کے اصلاح دوسرے کی نہیں ہوتی تو اکثر حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کیوں برے بنیں ۔ ( 208 ) ضرورت شدیدہ کے بغیر کسی کے وقت کا حرج نہ کرنا چاہئے : ایک روز مولوی عبدالعلیم صاحب نے کہا کہ ہم کو تو نیاز احمد کے برابر بھی اخلاق حاصل نہیں ۔ حضرت مولانا نے فرمایا کہ ماشاء اللہ آپ عالم ہیں وہ جاہل ہے ۔ ھل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون ۔ پھر فرمایا کہ ایک روز اس نے یہ حماقت کی کہ دروازہ پر جا کر بار بار امۃ الرحمن ( ایک چھوٹی بچی کا نام ہے ) پکارنا شروع کیا ۔ آخر وہ اپنا کام چھوڑ کر آئی تو آپ نے اس سے کہا کہ میں دھوبی کے گھر گیا تھا ، کپڑے ملے نہیں ۔ آخر میں نے پکڑ کر خوب پیٹا کہ تم نے اتنی ذرا سی بات کے واسطے اس کو کام سے بیکار کیا ۔ تم کو چاہئے تھا کہ بلند آواز سے اس کی اطلاع کر دیتے ۔ پھر اگر کوئی ضرورت ہوتی تو وہ آ کر بیان کر دیتی ۔ اس روز سے پھر کبھی بلا ضرورت کسی کو نہیں بلایا ۔ بلکہ جو کچھ کہنا ہوتا ہے دروازے ہی سے پکار کر کہہ دیتا ہے ۔