١:۔الجاہ کہ دوسری تصاریف وجِہ یَوْجَہ وجیھا ۔(جو کہ معنی ًجاہ یعنی قدر و منزلت پر دلالت کرتی ہیں ۔)وغیرہ اس بات پر دلیل ہیں کہ "جاہ "ایسی اصل سے مقلوب ہے جو باقی تصاریف کے مطابق تھی اور وہ "وَجْہٌ" ہے عین کلمہ کو مقدم کر دیا تو جوہ ہوگیا پھر واو کو حرکت دی اور الف سے تبدیل کردیا جو کہ اخف الحروف ہے تو "جاہٌ" ہو گیا بر وزن عَفَل ٌ۔
٢:۔القِسِیُّ مختلف تصاریف مثلاًاِسْتَقوَسُوا، تقوَّسُوا ،متقوِّس وغیرہ دلیل ہیں کہ قِسیّ ایسے لفظ سے مقلوب ہے جو باقی تصاریف کے مطابق ہے اور اصل کی طرف لوٹنے میں باقی تصاریف کا شریک ہے اور وہ قَوُوس ٌہے ۔ دو واؤ کا جمع ہونا ناپسندیدہ تھا تو لام کلمہ کو عین کلمہ پر مقدم کردیا تو قسُووٌہو گیا پھر دعی والے قانون سے واؤ ثانی کو یاء سے بدل دیا قُسُویٌ ہو گیا پھر قویل اور یا مشدد والے قوانین سے ادغام کردیا اور ق اور س کو کسرہ کی حرکت دی تو قِسیٌّ ہو گیا بروزن فلیع ۔
٣:۔الحادِی مختلف تصاریف وحّد، توحّد ،الواحِد وغیرہ جو حادی کے مناسب ہیں اس بات پر دلیل ہیں کہ حادی ایک ایسی اصل سے مقلوب ہے جو باقی تصاریف کے مطا بق ہے اور وہ واحد ہےاور واحد تمام تصاریف سمیت ایک اصل یعنی وحدة کی طرف لوٹتا ہے ۔اصل واحد میں عین کلمہ کو فاء کی جگہ رکھا اور فاء کلمہ کو لام کی جگہ تو "حادِوٌ "ہو گیا پھر واؤ کو یاء سے تبدیل کردیا تو حادی ہوگیا بر وزن عالف ۔