فائدہ:رضی نے لکھا ہے کہ فارس اگرچہ فاعل اسمی کی طرف منتقل ہو چکا ہے کیونکہ یہ مختص ہے گھڑ سوار کے ساتھ مگر معنی وصفیت غالب ہے لھذا فواعل پر جمع نہ لانی چاہیے پھر بھی لائے تھی اس لیے شاذ ہے۔
قولہ: المؤنث نحو نائمة علی نوائم ۔۔
ش: فاعلة صفتی کی مؤنث دو اوزان پر آتی ہے:
١۔ فواعل جیسے نائمة سے نوائم۔
٢۔ فُعّل سے نائمة سے نُوّام۔
قولہ:وکذلک حوائض وحیض ۔۔
ش: اسی طرح جو فاعل مؤنث کے ساتھ خاص ہو اس کی جمع تکسیر بھی فواعل اور فُعّل وزن پر آتی ہے جیسے حائض سے حوائض اور حُیّض۔
مؤنث الف مقصورہ اور ممدودہ کلمات کی جمع تکسیر ۔
قولہ :المؤنث بالألف رابعة نحو أنثی ۔۔
ش: جو اسم مؤنث ہو اور مؤنث ہونے کی وجہ آخر میں الف مقصورہ یا ممدودہ کا پایا جانا ہو (جسے مصنف نے چوتھی جگہ پر الف کا ہوناکہا ہے ) تو:
١۔ الف مقصورہ کی صورت میں جمع تکسیر فِعال وزن پر آئے گی ۔ جیسے أُنثی سے أناث۔
٢۔ اورا لف ممدودہ ہونے کی صورت میں جمع فعالی وزن پر آئے گی جیسے صحراء اور صحاری ۔
قولہ: الصفة نحو عطشی علی عطاشی ۔۔