براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
میں آپ اپنی جان ہی کو ہلاک کرڈالیں گے لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ بھلا کسی غیر رسول کو اتنی تکلیفیں دے کر دیکھتے۔ میرے خلقِ عظیم میری صدقِ رسالت پر شہادت دیتے ہیں۔ اور تم شاہد بنو یا نہ بنو لیکن میرا اﷲ فرما رہا ہے کہ اے محمد (صلی اﷲ علیہ وسلّم)! آپ صاحبِ خلقِ عظیم ہیں۔اخلاقِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر قرآنی شہادت اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیۡمٍ ؎ اور عَلٰی فرما کر یہ بتادیا کہ ہمارے رسول صلی اﷲ علیہ وسلّم کے لیے اخلاقِ عظیمہ گویا ایک سواری ہے اور آپ اس کے شہسوار ہیں جس طرف چاہتے ہیں اس کی باگ پھیر دیتے ہیں، کیا مجال کہ باگ کھینچ لینے پر کوئی خُلق سرِمو اپنی جگہ سے ہل سکے۔ اس کا نام استقامتِ کاملہ ہے، ہر خُلق اپنی جگہ پر جبلِ استقامت ہے۔ دنیا میں ایسا صاحبِ خُلقِ عظیم نہ پیدا ہوا نہ پیدا ہوگا۔ قرآنِ پاک کے ایک ایک حرف میں عجیب بلاغت ہے۔ لفظ علیٰ سے کس درجہ کمالِ ملکۂ راسخہ فی الخُلق کا اظہار فرمایا گیا ہے ؎ محد رات سرا پردہ ہائے قرآنی چہ دلبرند کہ دل می برند پنہانی عَلٰی بَصِیْرَۃٍ فرماکر یہ بتادیا کہ ہم تمہیں اﷲ کی طرف جو دعوت دے رہے ہیں تو ہم راستے کو دیکھ بھال کر چلتے ہیں اور ہماری بصیرت اس قدر قوی النور ہے کہ اس نے میرے اصحاب کے قلوب کو بھی منوّر کردیا ہے اور میری صحبتِ پاک کی اس کیمیاوی تاثیر پر قرآن کی شہادت کافی ہے۔ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ اور یہ ایسی شہادت ہے کہ مجھے اس کےاعلان کا حکم فرمایا گیا ہے۔قُلْآپ فرمادیجیے کہ اس دعوۃ الی اﷲ علیٰ وجہ البصیرۃ میں اصالتاًمیں امام ہوں اور نیابتاً و تبعاً میرے تمام اصحاب بھی شریک ہیں۔ سبحان اﷲ! حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی صحبتِ پاک اور معیتِ پاک نے کیسی کایا پلٹ دی کہ کفر اور شرک کی گندگی میں آلودہ انسانوں میں مقامِ نبوّت اور مزاجِ نبوّت میں شانِ نیابت پیدا ------------------------------