براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
نعمت قلب میں حق تعالیٰ نے شروع ہی سے بدونِ استحقاق عطا کی تھی۔ وہ اپنی اور اپنے مقبولین کی محبّت ہے اور ہر آن بزبانِ ہربُنِ مویہ درخواست رہتی ہے کہ حق تعالیٰ میری گردن کو اپنی راہِ پاک میں قبول فرمالیں۔عشقِ حقیقی ولنعم ماقال الحافظ الشیرازی رحمہ اللہ ؎ آں دم کہ دل بعشق دہی خوش دمے بود در کارِ خیر حاجت ہیچ استخارہ نیست ہمہ آہوانِ صحرا سرِخود نہادہ برکف بہ امید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ دینِ من از عشق زندہ بودن ست زندگی زیں جاں و سرننگ من است میرا دین حق تعالیٰ کی محبّت سے زندہ رہتا ہے اور اس جان و سر سے جینا میرے لیے ننگ ہے ؎ عشق می گوید بہ گوشم پست پست صید بودن بہتر از صیادی است میرے کان میں آہستہ آہستہ عشق یہ کہہ رہا ہے کہ ان کی راہ میں ان کی محبت کا صید (شکار) رہنا صیّادی سے بہتر ہے ؎ برسرِ مقطوع اگر صد خندق ست پیش دردِ او مزاحِ مطلق ست سربریدۂ عشق کے سامنے اگرچہ سوخندق ہوں لیکن اس کے درد کے سامنے وہ سب محض مزاح ہیں۔