براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
مخلوقات سے زیادہ مظہریتِ صفاتِ الوہیت کا علمبردار ہے، اور اس کے اشرف المخلوقات ہونے کی وجہ بھی یہی ہے۔انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے؟ انسان کے مظہرِ اتم ہونے اور اس کے اشرف المخلوقات ہونے کی وجہ اس کا سب سے زیادہ محتاج اور فقیر ہونا ہے۔ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ فرماکر تمام مخلوقات پر شرف عطا فرمایا ہے۔ ملائکہ کو کھانے پینے کی احتیاج نہیں ہے۔ بظاہر تو فرشتوں کا بھوک پیاس سے بے نیاز ہونا محمود معلوم ہوتا ہے لیکن درحقیقت یہ صفتِ رزاقیت کی تفصیلی معرفت سے عاجز اور مجبور ہیں، اور انسانوں کو اﷲ تعالیٰ نے وَاللہُ الْغَنِیُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ فرماکر یعنی اپنی ہر صفت کا محتاج اور فقیر فرماکر اپنی تمام صفات کا مظہر بنادیا۔ ہم کِن کے فقیر ہیں؟جو خود بے نیاز ہیں اور سب کو بانیاز کردینے والے ہیں۔ بندوں کی ہر حاجت کے مناسب حق تعالیٰ کے اسمائےحسنٰی میں سے کسی اسمِ پاک کا پَر تو اور فیض اس حاجت کی حاجت روائی کرتا ہے۔ حق تعالیٰ سورۂ واقعہ، پارہ: ۲۷میں بطرزِ سوال بندوں پر اپنے کرم اور لطف کا اظہار فرمارہے ہیں: اَفَرَءَیۡتُمۡ مَّا تَحۡرُثُوۡنَ ﴿ؕ۶۳﴾ ءَاَنۡتُمۡ تَزۡرَعُوۡنَہٗۤ اَمۡ نَحۡنُ الزّٰرِعُوۡنَ؎ اچھا پھر یہ بتلاؤ کہ تم جو کچھ بوتے ہو اس کو تم اُگاتے ہو یا ہم اُگانے والے ہیں۔ اَفَرَءَیۡتُمُ الۡمَآءَ الَّذِیۡ تَشۡرَبُوۡنَ ﴿ؕ۶۸﴾ ءَاَنۡتُمۡ اَنۡزَلۡتُمُوۡہُ مِنَ الۡمُزۡنِ اَمۡ نَحۡنُ الۡمُنۡزِلُوۡنَ؎ اچھا پھر یہ بتلاؤ کہ جس پانی کو تم پیتے ہو اس کو بادل سے تم برساتے ہو یا ہم برسانے والے ہیں۔ ------------------------------