براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ہست ما را خواب و بیدارئ ما بر نشانِ مرگ و محشر دو گواہ مولانا فرماتے ہیں کہ ہمارا ہر روز کا یہ خواب یعنی سوجانا اور پھر نیند سے بیدار ہوجانا یہ دونوں باتیں ہماری موت پر اور موت کے بعد دوبارہ اٹھنے پر گواہ ہیں۔تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ رابع اس عنوانِ رابع کا مأخذ آیتِ کریمہ: وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ ﴿ۙ۲۲﴾ اِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ ؎ اس استدلال کو سمجھنے کے لیے پہلے ایک تمہید بیان کرتا ہوں،وہ یہ کہ ایک فاقہ زدہ غریب محتاج انسان غلبۂ تکلیفِ بھوک اور پیاس سے رو رہا ہے اور کپڑوں کے بغیر سردی سے کانپ رہا ہے۔ ایک رئیس کریم النفس انسان کو اس مضطراور پریشان حال کی پریشانی کا علم ہوتا ہے اور وہ اپنے ملازمین کو حکم کرتا ہے کہ جاؤ اور اس شخص کو عمدہ کھانا کھلاؤ اور گرم کپڑے پہناؤ اور میرے کسی محل میں اس کو ٹھہراؤاور اس سے کہہ دو کہ تم اس محل کے امیر کے مہمان ہو،اب تم کو کوئی تکلیف نہیں ہوگی، ہر قسم کی راحت کا سامان موجود ہے،جب تک تمہاری زندگی ہے تم اسی عیش و راحت میں رہ سکتے ہو۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس مفلس اور قلاش کے قلب پر امیر کے ان احسانات کا کیا اثر ہوگا۔ ہربُنِ موسے اس کا شکر گزار ہوگا، اور اگر اس شخص کے اندر فطرتِ سلیمہ اور اس کے سینے میں قلبِ سلیم موجود ہے تو بتقاضائےفطرت یہ شخص اپنے اس محسن امیر کے دیدار اور زیارت کا مشتاق ہوگا اور ملازمین سے درخواست کرے گا کہ بھائی!آپ لوگوں سے بصد شوق و اضطرار میری ایک عرض یہ ہے کہ جس محسن امیر کا یہ محل ہے اور جس کے انعامات کو رات دن برت رہا ہوں اس کی ملاقات بھی کرادو، میرا ایسا محسن اور میر اایسا محبوب کہاں رہتا ہے؟ اپنے محسن کے دیدار اور ملاقات کا تقاضا ------------------------------