براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
گا۔ اس خوشخبری کو اسی راضیہ کی تقدیم میں میاں نے بیان فرمادیا ہے۔اﷲ والوں کی روح کس نعمت سے مطمئن ہوتی ہے؟ اس روح کو حق تعالیٰ نے اطمینان والی روح کیوں فرمایا ہے اور روح کو اطمینان کس نعمت کے حاصل ہوجانے سے تھا؟کیا اس کو دنیا میں مال و دولت اور سلطنت سے اطمینان تھا؟ اس اطمینان کے سبب کو حق تعالیٰ نے دوسری جگہ ارشاد فرمایا ہے: اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ؎ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ خوب غور سے کان کھول کر سن لو کہ دلوں کو چین صرف ہماری یاد سے نصیب ہوتا ہے۔ دنیا میں اس کا مشاہدہ ہے کہ سلاطین کو افکارِ سلطنت کے ہجوم سے نیند نہیں آتی۔ بڑے بڑے اہلِ دولت پریشان ہو رہے ہیں جس کا سبب خدا سے غفلت ہے۔ اور ایک بوریا نشین اﷲ والا حق تعالیٰ کی یاد سے چین میں رہتا ہے۔ اسی کو ہمارے خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ ہم ان کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا اور فرماتے ہیں ؎ اب تو میں ہوں اور شغلِ یادِ دوست سارے جھگڑوں سے فراغت ہوگئی سلطنت اور مال و دولت فی نفسہٖ پریشانی کے اسباب نہیں ہیں بلکہ حق تعالیٰ سے غفلت اصل سبب ہے پریشانی کا، اور چوں کہ اکثر اہلِ دولت عیش و راحت کے سبب حق تعالیٰ کی یاد سے غافل ہوجاتے ہیں اس لیے ان کے دلوں کو چین اور سکون نہیں ملتا۔ اگر حق تعالیٰ کی مرضی کے مطابق اپنے اعمال اور افعال کو رکھیں تو تمام اہلِ سلطنت اور ------------------------------