براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ربوبیت کی تفصیل سے ربّ العالمین کی معرفت حق تعالیٰ کی رحمت نے ہمیں پیدا کرنے سے پہلے ہماری تمام ضروریات کا پہلے ہی سے انتظام فرمایا ہے ؎ ما نبودیم و تقاضائے ما نبود لطفِ او ناگفتۂ ما می شنود علمِ الٰہی میں یہ بات تھی کہ ہمارے بندوں کو بھوک پیاس لگے گی تو کیا کھائیں گے اور پانی میں کیسے چلیں گے تو فرماتے ہیں: وَ السَّمَآءَ بَنَیۡنٰہَا بِاَیۡدٍ وَّ اِنَّا لَمُوۡسِعُوۡنَ وَ الۡاَرۡضَ فَرَشۡنٰہَا فَنِعۡمَ الۡمٰہِدُوۡنَ؎ اور ہم نے آسمان کو قدرت سے بنایا اور ہم وسیع القدرت ہیں، اور زمین کو ہم نے فرش بنایا سو ہم اچھے بچھانے والے ہیں۔ بندوں کے دلوں میں الہام فرمایا کہ ہماری زمین کو ہموار کرکے اس میں بیجوں کو بکھیر دو، پھر بادلوں کو پیدا فرمایا اور ان کو حکم فرمایا کہ تم پانی برساؤ، ہواؤں کو حکم فرمایا کہ تم مختلف سمت چل کر کبھی شرقاً کبھی غرباً کبھی شمالاً کبھی جنوباً اپنی مختلف کیفیتِ حرارت و برودت سے ان بیجوں کی نشوونما میں اپنا اثر پہنچاؤ۔ ماہتاب کو حکم فرمایا کہ اپنے خاص عروجی و نزولی رفتار سے ان پودوں کی تربیت کرو، آفتاب کو حکم فرمایا کہ تو بھی عزیز علیم کی تقدیر کے مطابق اپنی رفتارِ خاص سے مختلف درجۂ حرارت سے ان پودوں کی نشوونما کی تکمیل کر اور ان کے خوشوں کو پختہ کر اور نجانے کتنی مخلوقات کو حق تعالیٰ نے ہماری تربیت پر مامور فرما رکھا ہے۔ اسی کو حضرت سعدی شیرازی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ ابر و باد و مہ و خورشید و فلک در کارند تا تو نانے بکف آری و بغفلت نخوری ------------------------------