براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
مقابلہ کرتا اور اگر نہ کرتا تومُداہن اور بزدل ٹھہرتا۔صورتِ اولیٰ ثابت نہیں اور صورتِ ثانیہ منافیٔ الوہیت ہے اور انسانوں میں سے جس نے مقابلہ کیا نمرود و فرعون و غیر ہم کے،وہ لوگ بُری طرح رسوا اور تباہ ہوئے۔ انبیاء علیہم السلام کے معجزات کے آگے تمام مخلوق عاجز تھی۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ صد ہزاراں نیزۂ فرعون را درشکست آں موسی با یک عصا ترجمہ:فرعون کے سو ہزار نیزوں کو موسیٰ علیہ السلام کے ایک عصانے شکست دے دی۔ صد ہزاراں طِبِّ جالینوس بود پیشِ عیسیٰ ودمش افسوس بود ترجمہ:حکیم جالینوس کے سو ہزار طبی نسخے عیسیٰ علیہ السلام کی ایک پھونک کے آگے ماند پڑ گئے۔ صد ہزاراں دفترِ اشعار بود پیشِ حرفِ اُمیش آں عار بود ترجمہ:شعرائے عرب کے اشعار کے سو ہزار دفتر اس اُمّی رسول صلی اﷲ علیہ وسلّم کے ایک حرف کے سامنے شرمندہ ہوگئے ؎ یتیمے کہ ناکردہ قرآں درست کتب خانۂ چند ملت بہ شستقانون کی ضرورت وجودِ صانع اور توحید ثابت ہونے کے بعد اب عقلاً اس امر کا بھی تسلیم کرنا ضروری ہو گا کہ جب ہم مخلوق و مملوک ہیں تو اس خالق اور مالک کا ہما ر ے لیے قانون بھی ہونا چاہیے۔ بے قانونی زندگی تو کسی ملک میں رائج نہیں، کوئی حکومت ایسی نہیں ہے جس میں قانون نہ ہو، اور عالمِ شہادت یعنی دنیا عالمِ غیب کا نمونہ ہے۔ بے قانونی کی زندگی سُور، کتوں اور سانپ بچھّو کی ہوتی ہے۔ انسان بحیثیتِ شرف و عزت انسانیت کے قانون کا محتاج