Deobandi Books

براھین قاطعہ

ہم نوٹ :

120 - 194
تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثالث
	تیسرا عنوان اثباتِ قیامت کا یہ ہے کہ جب انسان نیند سے بیدار ہوتا ہے تو اس کو کچھ خبر نہیں ہوتی کہ ہم کتنی دیر تک سوتے رہے چناں چہ دوسروں سے دریافت کرتا ہے کہ کتنی دیر تک ہم پر نیند طاری رہی۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں  ؎
شب ز  زنداں بے خبر زندانیاں
شب ز  دولت بے خبر  سلطانیاں
رات کو نیند کی حالت میں ایک قیدی کو اپنے قیدی ہونے کا احساسِ غم اور ایک سلطانِ وقت کو اپنی شاہی شوکت و راحت کا احساس باقی نہیں رہتا۔ حق سبحانہٗ و تعالیٰ نے نیند کو سببِ آرام فرمایا ہے:
وَ  جَعَلۡنَا نَوۡمَکُمۡ سُبَاتًا ؎
اور ہم نے نیند کو آرام کا سبب بنایا۔یہ قرآن کی بلاغت ہے کہ سببِ آرام فرمایا ہے عین راحت نہیں فرمایا،کیوں کہ سونے کی حالت میں تو راحت یا رنج کسی بات کا ادراک نہیں ہوتاالبتہ جب آدمی اچھی نیند سے سوکر اٹھتا ہے اس وقت اپنے جسم میں ایک خاص قسم کی فرحت اور تازگی محسوس کرتا ہے اور سونے سے قبل تھکاوٹ کے جوآثار محسوس ہورہے تھے وہ سب ختم ہوجاتے ہیں۔ اس آیت سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ نیند خود آرام سے نہیں بلکہ سببِ آرام ہے۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ نیند موت کا بھائی ہے:
اَلنَّوْمُ اَخُ الْمَوْتِ؎
پس ہمارے سونے اور جاگنے میں قیامت کا نمونہ حق تعالیٰ نے رکھ دیا ہے۔ اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے سوکر اٹھنے کی دعا میں اسی نمونۂ قیامت کاذکر فرمایا ہے، فرماتے ہیں:
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 نایاب ترین خزانہ 8 1
4 براہینِ قاطعہ 10 1
5 توحید کی دلیل اور عقلی دلائل کی حقیقت 14 76
6 مثنوی شریف کی ایک حکایت 17 76
7 انسان کی عقل کب عقلِ کامل ہوتی ہے؟ 18 76
8 ملحدین اور منکرینِ توحید سے قرآن کا طرزِ استدلال 20 76
9 بطلانِ شقِّ اوّل 21 76
10 بطلانِ شقِّ ثانی 22 76
11 بطلانِ شقِّ ثالث 22 76
12 قانون کی ضرورت 24 76
13 قانون سازی کا حق صرف خالقِ کائنات کو ہے 26 76
14 دلیلِ اوّل 26 76
15 دلیلِ ثانی 26 76
16 دلیلِ ثالث 29 76
17 بخل کا اِمالہ 30 76
18 ریا کا اِمالہ 31 76
19 اِمالۂ حرص و طمع 31 76
20 ایک اور اشکال اور اس کا حل 31 76
21 تکبّر کا اِمالہ 33 76
22 دلیلِ رابع 36 76
23 دلیلِ خامس 38 76
24 دلیلِ سادس 39 76
25 قانونِ الٰہی کی عظمت وشوکت اور قانونِ مخلوق کا بودا پن 41 76
26 حدِّ سرقہ 42 76
27 حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 43 76
28 قانونِ طہارت 43 76
29 معجزہ اور جادو کا فرق 44 76
30 قانون اور شخصیت 45 76
31 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ رحمت 48 77
32 مثنوی شریف کی حکایت 50 77
33 تربیتِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تشریح 51 77
34 حضرت جبرئیل علیہ السلام سفیرِ محض تھے معلّم نہ تھے 54 77
35 انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد 56 77
36 ایک شبہ اور اس کا حل 56 77
37 دوسرا شبہ اور اس کا حل 57 77
38 ربوبیت کی تفصیل سے ربّ العالمین کی معرفت 58 77
39 انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے؟ 60 77
40 قیامت کب قائم ہوگی؟ 62 77
41 ارواح کی تربیت کا مستقل نظام 62 77
42 روحانی ارتقاء اور اس کا درجۂ کمال 65 77
43 اﷲ والوں کی روح کس نعمت سے مطمئن ہوتی ہے؟ 67 77
44 تربیتِ ارواح کی تفصیلی کیفیت 68 77
45 سیّدنا حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کا طریقۂ تربیت 72 77
46 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ تلاوت 73 77
47 قرآنی لطائف 77 77
48 اخلاقِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر قرآنی شہادت 80 77
49 عشقِ حقیقی 83 77
50 قرآن کا اعجاز 84 77
51 ضرورتِ صحبتِ کاملین پر قرآنی استدلال 87 77
52 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا تعلق مع اﷲ اور شرطِ منصب 89 77
53 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعوت اور شانِ تلاوت 90 77
54 عشقِ مجازی کا بودا پن 91 77
55 اہلِ عرب کا تحیر 92 77
56 میرا ایک واقعہ 93 77
57 ایک آیت کے متعلّق تفسیری لطائف 94 77
58 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیم بالکتاب والحکمۃ 96 77
59 ایک شبہ اور اس کا حل 98 77
60 کتاب کا نفع صحبت پر موقوف ہے 99 77
61 ایک اشکال اور اس کا حل 101 77
62 عظمتِ اُلوہیت سے عظمتِ رسالت پر استدلال 102 77
63 تفصیلِ شانِ رسالت آئینۂ رسالت میں 103 77
64 دلائلِ امکانِ قیامت 111 78
65 دلائلِ وقوعِ قیامت 112 78
66 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ اوّل 115 78
67 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثانی 119 78
68 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثالث 120 78
69 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ رابع 122 78
70 تقریرِاثباتِ قیامت بعنوانِ خامس 125 78
71 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس 126 78
72 ایک تفصیلی نظر 129 78
73 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس:(منظوم) 135 78
74 ابطالِ مسئلۂ آواگون 137 79
75 قرآنِ پاک سے شراب کے حرام ہونے کا ثبوت 186 79
76 کتاب التوحید 12 1
77 جلالتِ شانِ رسالت ﷺ 47 1
78 کتاب القیامۃِ 110 1
79 صراطِ مستقیم- ( یعنی سیدھا راستہ ) 138 1
81 عنوانات 5 1
82 نقلِ جوابِ خط 11 1
Flag Counter