براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثالث تیسرا عنوان اثباتِ قیامت کا یہ ہے کہ جب انسان نیند سے بیدار ہوتا ہے تو اس کو کچھ خبر نہیں ہوتی کہ ہم کتنی دیر تک سوتے رہے چناں چہ دوسروں سے دریافت کرتا ہے کہ کتنی دیر تک ہم پر نیند طاری رہی۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ شب ز زنداں بے خبر زندانیاں شب ز دولت بے خبر سلطانیاں رات کو نیند کی حالت میں ایک قیدی کو اپنے قیدی ہونے کا احساسِ غم اور ایک سلطانِ وقت کو اپنی شاہی شوکت و راحت کا احساس باقی نہیں رہتا۔ حق سبحانہٗ و تعالیٰ نے نیند کو سببِ آرام فرمایا ہے: وَ جَعَلۡنَا نَوۡمَکُمۡ سُبَاتًا ؎ اور ہم نے نیند کو آرام کا سبب بنایا۔یہ قرآن کی بلاغت ہے کہ سببِ آرام فرمایا ہے عین راحت نہیں فرمایا،کیوں کہ سونے کی حالت میں تو راحت یا رنج کسی بات کا ادراک نہیں ہوتاالبتہ جب آدمی اچھی نیند سے سوکر اٹھتا ہے اس وقت اپنے جسم میں ایک خاص قسم کی فرحت اور تازگی محسوس کرتا ہے اور سونے سے قبل تھکاوٹ کے جوآثار محسوس ہورہے تھے وہ سب ختم ہوجاتے ہیں۔ اس آیت سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ نیند خود آرام سے نہیں بلکہ سببِ آرام ہے۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ نیند موت کا بھائی ہے: اَلنَّوْمُ اَخُ الْمَوْتِ؎ پس ہمارے سونے اور جاگنے میں قیامت کا نمونہ حق تعالیٰ نے رکھ دیا ہے۔ اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے سوکر اٹھنے کی دعا میں اسی نمونۂ قیامت کاذکر فرمایا ہے، فرماتے ہیں: ------------------------------