Deobandi Books

براھین قاطعہ

ہم نوٹ :

125 - 194
قیامت کا دن اس لیے مقرر ہوا ہے تاکہ اپنے محسن اور منعم کا دیدار ہو ورنہ انسان کی یہ فطری خواہش کیسے اور کب پوری ہوگی؟ تو ارشاد فرماتے ہیں وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ اِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ فرماتے ہیں کہ ابھی دیکھا بھی نہیں ہے، دیکھنے والے ہیں، لیکن دیکھنے سے پہلے تازگی شروع ہوگئی۔ اسی لیے ناضرہ کو مقدم فرمایا ہے۔ عجیب علمی لطافت ہے۔
تقریرِاثباتِ  قیامت بعنوانِ  خامس 
	پانچواں عنوان تقریرِ اثباتِ قیامت کا یہ ہے کہ قیامت تک جتنے انسانوں کو پیدا کرنے کا ارادہ علمِ الٰہی میں تجویز ہوا اتنے انسانوں کی پیدایش کے ذرّات کو حق تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی پشت میں بطورِ امانت ودیعت فرمادیا تھا (جیسا کہ قرآنِ پاک میں ارشاد ہے کہ بروزِ میثاق حضرت آدم علیہ السلام کی پشت سے تمام ارواح کو نکال کر ان سے عہد لیا گیا کہ کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں؟) 
	پھر یہ اجمالی ذرّات مع اپنی کمیت اور کیفیت اصلابِ آباء اور بطونِ اُمّہات سے یعنی باپوں کی پشتوں اور ماؤں کی شکموں سے بحکمِ الٰہی بحفاظت اسی امانت کے ساتھ منتقل ہوتے چلے آرہے ہیں حتّٰی کہ ماں باپ کا لب و لہجہ اور آنکھیں، طرزِ گفتار اور طرفِ رفتار سبھی کچھ اولاد میں منتقل ہوجاتا ہے۔ اب غور یہ کرنا ہے کہ ہر انسان کا وہ ذرۂ آفرینش جو حضرت آدم علیہ السلام کی پشتِ مبارک میں ودیعت فرمایا گیا تھا اتنے اصلاب اور بطون میں منتقل ہونے کے باوجود کس ذاتِ پاک کی قدرتِ قاہرہ کی نگرانی میں تغیر اور تبدل سے محفوظ رہتا ہے۔ علمِ الٰہی میں جس انسان کا جو ذرۂ آفرینش متعیّن ہوکر حضرت آدم علیہ السلام کی پشتِ مبارک میں رکھا گیا تھا کیا مجال کہ اس ذرّۂ تولید میں کسی دوسرے انسان کا ذرّۂ تولید داخل ہوجاوےیا اس ذرے سے کوئی مقدار نکل کر دوسرے انسان کی خمیر میں داخل ہوجاوے۔ حالاں کہ اس قدر اصلاب اور بطون میں نسلاً بعد نسلٍ ان ذرّات کے منتقل ہونے میں اس امرِ مذکور کا وقوع عقلاً بعید نہ تھا۔ پس اگر ہر انسان اپنے ذرۂ آفرینش کی حفاظت کو اپنے والدین سے لے کر حضرت آدم علیہ السلام 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 نایاب ترین خزانہ 8 1
4 براہینِ قاطعہ 10 1
5 توحید کی دلیل اور عقلی دلائل کی حقیقت 14 76
6 مثنوی شریف کی ایک حکایت 17 76
7 انسان کی عقل کب عقلِ کامل ہوتی ہے؟ 18 76
8 ملحدین اور منکرینِ توحید سے قرآن کا طرزِ استدلال 20 76
9 بطلانِ شقِّ اوّل 21 76
10 بطلانِ شقِّ ثانی 22 76
11 بطلانِ شقِّ ثالث 22 76
12 قانون کی ضرورت 24 76
13 قانون سازی کا حق صرف خالقِ کائنات کو ہے 26 76
14 دلیلِ اوّل 26 76
15 دلیلِ ثانی 26 76
16 دلیلِ ثالث 29 76
17 بخل کا اِمالہ 30 76
18 ریا کا اِمالہ 31 76
19 اِمالۂ حرص و طمع 31 76
20 ایک اور اشکال اور اس کا حل 31 76
21 تکبّر کا اِمالہ 33 76
22 دلیلِ رابع 36 76
23 دلیلِ خامس 38 76
24 دلیلِ سادس 39 76
25 قانونِ الٰہی کی عظمت وشوکت اور قانونِ مخلوق کا بودا پن 41 76
26 حدِّ سرقہ 42 76
27 حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 43 76
28 قانونِ طہارت 43 76
29 معجزہ اور جادو کا فرق 44 76
30 قانون اور شخصیت 45 76
31 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ رحمت 48 77
32 مثنوی شریف کی حکایت 50 77
33 تربیتِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تشریح 51 77
34 حضرت جبرئیل علیہ السلام سفیرِ محض تھے معلّم نہ تھے 54 77
35 انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد 56 77
36 ایک شبہ اور اس کا حل 56 77
37 دوسرا شبہ اور اس کا حل 57 77
38 ربوبیت کی تفصیل سے ربّ العالمین کی معرفت 58 77
39 انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے؟ 60 77
40 قیامت کب قائم ہوگی؟ 62 77
41 ارواح کی تربیت کا مستقل نظام 62 77
42 روحانی ارتقاء اور اس کا درجۂ کمال 65 77
43 اﷲ والوں کی روح کس نعمت سے مطمئن ہوتی ہے؟ 67 77
44 تربیتِ ارواح کی تفصیلی کیفیت 68 77
45 سیّدنا حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کا طریقۂ تربیت 72 77
46 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ تلاوت 73 77
47 قرآنی لطائف 77 77
48 اخلاقِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر قرآنی شہادت 80 77
49 عشقِ حقیقی 83 77
50 قرآن کا اعجاز 84 77
51 ضرورتِ صحبتِ کاملین پر قرآنی استدلال 87 77
52 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا تعلق مع اﷲ اور شرطِ منصب 89 77
53 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعوت اور شانِ تلاوت 90 77
54 عشقِ مجازی کا بودا پن 91 77
55 اہلِ عرب کا تحیر 92 77
56 میرا ایک واقعہ 93 77
57 ایک آیت کے متعلّق تفسیری لطائف 94 77
58 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیم بالکتاب والحکمۃ 96 77
59 ایک شبہ اور اس کا حل 98 77
60 کتاب کا نفع صحبت پر موقوف ہے 99 77
61 ایک اشکال اور اس کا حل 101 77
62 عظمتِ اُلوہیت سے عظمتِ رسالت پر استدلال 102 77
63 تفصیلِ شانِ رسالت آئینۂ رسالت میں 103 77
64 دلائلِ امکانِ قیامت 111 78
65 دلائلِ وقوعِ قیامت 112 78
66 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ اوّل 115 78
67 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثانی 119 78
68 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثالث 120 78
69 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ رابع 122 78
70 تقریرِاثباتِ قیامت بعنوانِ خامس 125 78
71 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس 126 78
72 ایک تفصیلی نظر 129 78
73 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس:(منظوم) 135 78
74 ابطالِ مسئلۂ آواگون 137 79
75 قرآنِ پاک سے شراب کے حرام ہونے کا ثبوت 186 79
76 کتاب التوحید 12 1
77 جلالتِ شانِ رسالت ﷺ 47 1
78 کتاب القیامۃِ 110 1
79 صراطِ مستقیم- ( یعنی سیدھا راستہ ) 138 1
81 عنوانات 5 1
82 نقلِ جوابِ خط 11 1
Flag Counter