براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ہوگیاوَالَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍاوروہ لوگ جنہوں نے حضراتِ صحابہ کی تابعداری کی اخلاص کے ساتھ اﷲ تعالیٰ ان سے بھی راضی ہوگئے، یعنی ہمارے رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلّم کے متبعین جس طرح رَضِیَ اللہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؎ کے مستحق ہوگئے اسی طرح ہمارے رسول صلی اﷲ علیہ وسلّم کے شاگردوں کے شاگرد بھی اس خطاب کے مستحق ہوگئے۔ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡکے اندر جو ضمیر ہے اس سے مراد حضرات صحابہ رضوانُ اﷲ علیہم اجمعین ہیں۔حق تعالیٰ نے یہاں اصحابِ رسول صلی اﷲ علیہ وسلّم کو بدون واسطہ متبوع فرمایا ہے۔ اسی آیت میں حق تعالیٰ نے سلسلے کی بنیاد ڈالی ہے۔ شاگردوں کو اپنے اپنے استاد اور مرشد کے فیض سے متبوع ہونے کا اور ان کی تابعداری کا سلسلہ جاری ہونے پر اس آیت کی دلالت ظاہر ہے۔کتاب کا نفع صحبت پر موقوف ہے کتاب کا نفع صحبت پر موقوف ہے: قَدۡ جَآءَکُمۡ مِّنَ اللہِ نُوۡرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِیۡنٌ ؎ میں حق تعالیٰ نے نور کو مقدّم فرمایا ہے۔نور سے مراد ذاتِ رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلّم ہے۔ نورِ محمدی صلی اﷲ علیہ وسلّم کے انعام اور احسان کو اپنی کتاب کے انعام اور احسان سے پہلے بیان فرماکر حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی بعثت کی اہمیت ظاہر فرمادی۔ حق تعالیٰ نے چالیس برس تک اپنے اس نور کو دکھایا ہے۔ ۴۰ برس کے بعد تب کتاب نازل ہوئی۔ آپ کی ذاتِ پاک نور تھی مگر اس نور کو کوئی دیکھنے کی قدرت نہ رکھتا، نور کو تو نور ہی دیکھ سکتا ہے۔ جس پر ظلمت اور مادّیت کا غلبہ ہو وہ نور کا تحمل نہیں کرسکتا اس لیے حق تعالیٰ نے نورِ محمدی صلی اﷲ علیہ وسلّم کو پردۂ جسد میں رکھ کر دنیا میں مبعوث ------------------------------