براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
تربیت اور ان کا تزکیہ کس طرح فرمایا اس اندازِ تربیت کی ایک عجیب الہامی تفصیل حق تعالیٰ نے وارد فرمائی ہے اور یہ مضمون سب قرآن ہی سے بیان کروں گا۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا ہے جبکہ ان میں ان ہی کی جنس سے ایک ایسے پیغمبر کو بھیجا کہ وہ ان لوگوں کو اﷲ تعالیٰ کی آیات پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں اور ان کے دلوں کی صفائی کرتے رہتے ہیں اور ان کو کتاب اور فہم کی باتیں بتاتے رہتے ہیں اور بالیقین یہ لوگ صریح غلطی میں تھے۔حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ تلاوت یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ؎ ہمارے رسول صلی اﷲ علیہ وسلّم پہلے قرآنِ پاک کی تلاوت فرماتے ہیں۔ تزکیۂ نفوس کے سلسلے میں تلاوتِ وحی کو مقدم فرمایا ہے۔ اس میں عجیب راز ہے۔ حق تعالیٰ کی ذاتِ پاک نور، کلامِ پاک نور، تلاوت فرمانے والا نور، اﷲ اکبر! جب اتنے انوار جمع ہوجائیں تو پھر دلوں میں اجالا کیوں کر نہ پیدا ہوتا۔ ممکنات اور مخلوقات میں ایک ادنیٰ دیا سلائی کو بطور مثال کے لے لیجیے، اگر کسی اندھیرے کمرے میں ایک دیا سلائی جلادیں تو فوراً تاریکی دور ہوجاتی ہے اور تمام کمرہ روشن ہوجاتا ہے۔ روشنی کے ہوتے ہوئے ظلمت باقی نہیں رہ سکتی کیوں کہ نور ظلمت میں نافذ ہوجاتا ہے اور ظلمت نور میں نافذ نہیں ہوسکتی۔ جب مادّیات میں حق تعالیٰ نے یہ اثر پیدا فرمایا ہے تو میاں کے انوار میں کیا اثر ہوگا ؎ جرعہ خاک آمیز چوں مجنوں کند صاف گر باشد ندانم چوں کند تلاوت کے اندر انوارِ الٰہیہ،انوارِ کلامِ الٰہیہ، انوارِ رسالت موجود تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے سینوں میں اجالا ہوگیا۔ انوارِ تلاوت کے ساتھ ------------------------------