براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
زیں سبب ہنگامہا شد کل ہدر باشد ایں ہنگامہ ہردم گرم تر ترجمہ: اسی واسطے عشقِ مجازی کے سارے ہنگامے کچھ دنوں کے بعد افسردہ اور ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں اور عشقِ حقیقی کا ہنگامہ ہر دم گرم تر رہتا ہے ؎ دل کا ہو مطلوب کوئی غیرِ حق ہے یہ مستیِ شرابِ قہرِ حق گھور پر جیسے ہو کوئی سبزہ زار چشم دھوکا کھا کے ہو اس کا شکار ہو گئے کتنے ہلاک اس راہ میں کھو کے منزل گر گئے وہ چاہ میں پس شاعر حال کو طاری کرتا ہے اور عارف پر خود حال طاری ہوجاتا ہے کیوں کہ شاعر کے معانی صرف ذہنی تصوّرات اور تخیّلات ہوتے ہیں اور عارف کے قلب پر حق تعالیٰ کی عظمت اور محبّت کے جو علوم القاء ہوتے ہیں وہ تصدیقات ہوتے ہیں ؎ چراغِ مردہ کجا شمعِ آفتاب کجا چوں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی تلاوت میں حضور کی کیفیاتِ قلبیہ بھی شامل رہتی تھیں اس لیے مخاطبین آپ کی تلاوت ہی سے تڑپ جاتے تھے ؎ جس قلب کی آہوں نے دل پھونک دیے لاکھوں اس قلب میں یا اﷲ کیا آگ بھری ہوگیاہلِ عرب کا تحیر اہلِ عرب حیران تھے فاعلات فاعلات فاعلات مستفعلن مستفعلن مستفعلن وغیرہ کے جتنے بحور تھے ان میں سے کسی ایک بحر میں قرآن نہیں۔یہ انوکھی بحر ہے جو مادّیات اور محسوسات سے پرے کی خبر دیتی ہے، اور لوگوں کے