براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
سینوں میں جو امراضِ روحانیہ پنہاں تھے ان کو آنکھوں کے سامنے کردیتی ہے، اہلِ سائنس آلات کے ذریعے بخار اور دق کا مشاہدہ کرسکتے ہیں، لیکن کسی آلے کے ذریعے دل کے باطنی امراض مثلاً بغض، حسد، کینہ، تکبر، خود بینی وغیرہ کے مادّوں کو نہیں دکھا سکتے۔ کفار اور مشرکینِ عرب کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم نے اپنی تلاوت کے انوار سے ان کے سینوں کے مخفی امراض کا مشاہدہ کرادیا۔ دنیا میں جب کسی مہلک مرض کا ایکسرے وغیرہ سے پتا چل جاتا ہے تو مریض قرض لے کر، بیوی کازیور بیچ کر علاج کی فکر میں لگ جاتا ہے، بس یہی حال بلکہ اس سے بھی زیادہ بڑھ کر جب حضراتِ صحابہ کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی صحبتِ پاک میں اپنے امراض کا پتا چل گیا تو علاج کے لیے بے چین ہوگئے۔ حضرت عبداﷲ ابنِ ام مکتوم رضی اﷲ عنہ ایک نابینا صحابی تھے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی صحبت پاک میں ان کی حاضری کی حق تعالیٰ نے عجیب شان بیان فرمائی ہے: وَاَمَّا مَنْ جَآءَ کَ یَسْعٰی، وَہُوَ یَخْشٰی؎ حق تعالیٰ بیان فرماتے ہیں کہ اور جو شخص آپ کے پاس دوڑتا ہوا آتا ہے۔ اس سعی اور خشیت کے اندر حق تعالیٰ نے علمِ عظیم رکھ دیا وہ یہ کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کے پاس حضرت عبداﷲ ابنِ ام مکتوم رضی اﷲ عنہ کا دوڑتے ہوئے آنا ہماری محبّت کے سبب سے ہے۔ مَحَبَّتُکَ جَآءَ تْ بِیْ اِلَیْکَ آپ کی محبّت آپ کے پاس مجھے کھینچ لائی۔میرا ایک واقعہ اس مقام پر مجھے اپنا ایک واقعہ یاد آیا۔ ایک بار حضرت شاہ عبدالرزاق صاحب بانسوی رحمۃ اﷲ علیہ کے مزار پر حاضری کے ارادے میں جارہا تھا۔ جب تین چار میل باقی رہ گئے تو میں غلبۂ محبت کے سبب تاب نہ لاسکا اور بے اختیار دوڑنے لگا ؎ تابِ زنجیرندارد دلِ دیوانۂ ما یادِ یاراں یارِ را میموں بود خاصہ کاں لیلیٰ و ہم مجنوں بود ------------------------------