براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
حق تعالیٰ شانہٗ نے اثباتِ قیامت کے متعلّق متعدّد عنوانات سے میرے قلب میں مضامین القا فرمائے ہیں اور یہ سب کچھ حضرت مرشدی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کا فیض ہے۔ زبان میری ہے اور دل ان کا ہے۔تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ اوّل مأخذ اس استدلال کا آیتِ کریمہ ہے: اَلَیۡسَ اللہُ بِاَحۡکَمِ الۡحٰکِمِیۡنَ؎ دنیا میں آپس کے نزاعی معاملات کا صحیح فیصلہ کرانے کے لیے چھوٹی عدالتوں سے بڑی عدالتوں کی طرف رجوع کیا کرتے ہیں،حتّٰی کہ اہلِ مقدور فرمانِ شاہی تک پہنچ جایا کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی صحیح فیصلے نہیں ہوتے ہیں اور مظلوم صبر کرکے بیٹھ جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ حکام کو معاملات کی صحیح حقیقت کا پتا نہیں چلتا۔ حکام مجبور ہیں کہ وہ گواہوں کی شہادت پر فیصلہ کردیں۔ پس گواہوں کی جھوٹی شہادت،حکام کی رشوت خوری، وکلاء کی غلط وکالت کا انجام یہ ہوتا ہے کہ دنیا میں لاکھوں مظلومین کے فیصلے صحیح نہیں ہوتے اور ان کے حقوق پامال کردیےجاتے ہیں اور اسی مظلومی کی حالت میں آہِ مظلومی لیے ہوئے اپنے پروردگار کی طرف چل دیتے ہیں۔ کسی نے کسی کی جائیداد غصب کر رکھی ہے، کسی نے کسی کا مال چوری کرلیا، کسی نے کسی کو قتل کرکے اس کے بچوں کو یتیم اور بیوی کو بیوہ کردیا ہے۔ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ جب ان مظلومین کے فیصلے دنیا کی تمام عدالتوں میں صحیح نہ ہوسکے اور ان کے حقوق ان کو نہ مل سکے تو ان مظلومین کی آہیں آخر کہاں جائیں گی؟ اگر ان آہوں کا سننے والا اور ان فریادِ مظلومان کا خریدار کوئی نہیں ہے تو عقلاً اعتراض پیدا ہوتا ہے کہ خالقِ حقیقی نے مخلوقات کو پیدا کردیا لیکن عدل و انصاف کا انتظام نہ فرمایا پس حق تعالیٰ کی شانِ عدل کا مقتضاہے کہ ایک دن ایسا مقرّر کیا جاوے جس میں تمام مظلومین ------------------------------