براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
مثل خوب یاد آتی ہے کہ’’ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ ۔‘‘ مذہبِ اسلام کی حقّانیت کی سب سے بڑی دلیل اس کا قانون ہے۔ قرآن جس طرح مجموعی اعتبار سے معجزہ ہے اسی طرح اس کا ہر قانون معجزہ ہے۔ قرآن ہمارا ایسا قانون ہے کہ اس کو پڑھنے میں بھی لطف ملتا ہے اور اس کے سننے میں بھی لطف آتا ہے۔ یہ عجیب بات خدا تعالیٰ نے میرے دل میں وارِد فرمائی ہے۔ حکمرانِ دنیا اور مذاہبِ باطلہ اپنے اپنے قانون پڑھ کر سنائیں اور ہمارا قرآن ہمارا قاری ہی پڑھ کر سنائے گا اس وقت اِڈ بِڈ گِڈبِڈاور پدم بھونسٹر کی زبان کا اندازہ بھی سامعین کو ہو جائے گا اور قرآنِ پاک کی دلکش آواز اور اس کی شان و شوکت کا بھی اندازہ سامعین کو ہو جائے گا۔کیا وجہ تھی کہ کفارِ عرب حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو بآوازِ بُلند تلاوتِ قرآن سے منع کرتے تھے،بات یہ تھی کہ قرآن سن کر کافروں کے بیوی بچے مسلمان ہوجاتے تھے۔ بہر حال تقریر ماسبق سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ قانون سازی کا حق صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ اور ان ہی کا قانون اصلی قانون ہے۔ تو اب اس بات کی ضرورت ہوئی کہ قانون کا کوئی سمجھانے والا بھی ہو اور وہ سمجھانے والا معصوم الفطرت بھی ہو یعنی اس سے کبھی قانونِ الٰہی کے خلاف کوئی کام نہ ہو۔ فرشتۂغیبی اس سلیم الفطرت کامل العقل شخصیت سے قانونِ الٰہی کہہ جائے۔ نیز اس بر گزیدہ اور مقدّس ہستی کے اندر کوئی ایسی خاص صفت بھی ہو جو دوسرے انسانوں کے اندر اس کو ممتاز کردے اور اس صفتِ خاص کی عظمت وشوکت وقدرت کے سامنے تمام مخلوق عاجز ہو،اس صفتِ خاص کا نام معجزہ ہے۔ معجزہ کے معنیٰ عا جز کر دینے والی چیز ۔اصطلاحِ شرع میں اس مقدّس شخصیت کو نبی یا رسول کہتے ہیں۔معجزہ اور جادو کا فرق جادو میں صرف نظر بندی ہوتی ہے، شئے کی حقیقت نہیں بدلا کرتی۔ جادو