براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ہلاکت کا سبب بن گیا۔چناں چہ یہ لوگ حکمِ قہری تکوینی سے بندر ہوگئے اور کچھ ہی دن میں سب مرگئے ؎ اندریں امّت نہ بُد مسخ بدن لیک مسخِ دل بود اے بوالفطن اس امّتِ محمدیہ صلی اﷲ علیہ وسلّم سے مسخِ صورت کا عذاب رحمۃ للعالمین کے صدقے میں اٹھالیا گیا لیکن کثرتِ نافرمانیوں اور نقضِ توبہ کے وبال سے دل کے مسخ ہوجانے کا عذاب اس امت پر بھی جاری ہے۔یعنی صورت تو مسخ نہیں ہوتی لیکن سیرت مسخ ہوجاتی ہے ،جس کا حاصل یہ ہے کہ استعداد صلاحیت و ہدایت و تقویٰ کا بالکلیہ فقدان ہوکر اس شخص کی سعادت مبدّل بشقاوت ہوجاتی ہے، اور اس مسخِ باطن کا ظہور اس طرح ہوتا ہے کہ توفیقِ اعمالِ صالحہ اور ذوقِ سلیم باقی نہیں رہتا اور اعمالِ خبیثہ ہی اس کے مرغوباتِ طبعیہ بن جاتے ہیں۔حق تعالیٰ اپنی رحمت سے ہم سب کو اس عذاب مسخِ باطن سے اور اس کے اسباب سے محفوظ فرمائیں، آمین۔تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثانی دوسرا عنوان اثباتِ قیامت کا یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کے سوا تمام مخلوقات کا وجود ممکن ہے۔ ایک مقدمہ تو یہ ہوا۔ دوسرا مقدمہ یہ ہے کہ ممکنات پر انقطاع وانتہا کا وقوع عقلاً واجب ہے،پس عقلاً یہ بات ضروری ہونا ثابت ہوگئی کہ تخلیقِ کائنات کا یہ سلسلہ ایک دن ختم ہوجاوے ورنہ ممکنات کا غیر متناہی ہونا لازم آوے گا جو عقلاً محال ہے۔ پس کائنات کے اسی منتہا کا نام قیامت ہے اور اس کا نام یومِ میقات بھی ہے، حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّ یَوۡمَ الۡفَصۡلِ کَانَ مِیۡقَاتًا؎ ترجمہ:بے شک فیصلے کا دن مقرّر ہوچکا ہے۔ ------------------------------