براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
تک نسلاً بعد نسلٍ عروجاً اور نزولاً دونوں سلسلوں سے غور کرے تو حق تعالیٰ شانہٗ کی قدرت کا کمال اس پر مخفی نہیں رہ سکتا اور اپنی اس خودبیتی دلیل سے قیامت کے وقوع پر استدلال کرسکتا ہے کہ جو ذاتِ پاک ایسی کامل القدرۃ ہے وہ مرنے کے بعد بھی ہمارے تمام ذرّات کی حفاظت پر قادر ہے، خواہ ہم ہوا میں اڑجائیں یا پانی میں مل جائیں،کیوں کہ ہم جو کچھ بھی ہوجائیں گے بہر صورت مخلوق ہی رہیں گے اور خالقِ کائنات کے علم اور قدرت کے اندر ہی رہیں گے: قُلۡ کُوۡنُوۡا حِجَارَۃً اَوۡ حَدِیۡدًا ﴿ۙ۵۰﴾ اَوۡ خَلۡقًا مِّمَّا یَکۡبُرُ فِیۡ صُدُوۡرِکُمۡ ۚ فَسَیَقُوۡلُوۡنَ مَنۡ یُّعِیۡدُنَا ؕ قُلِ الَّذِیۡ فَطَرَکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:اے ہمارے رسول (صلی اﷲ علیہ وسلّم)!آپ فرمادیجیے کہ اے منکرینِ قیامت! تم خواہ پتھر یا لوہا یااور کوئی مخلوق ہوکر دیکھ لو جو تمہارے ذہن میں بہت ہی بعید ہو،اس پر یہ پوچھیں گے کہ وہ کون ہے جو ہم کو دوبارہ زندہ کرے گا؟ آپ فرمادیجیے کہ وہ،وہ ذات ہے جس نے تم کو اوّل بار پیدا کیا تھا۔ یعنی تم اپنی پہلی پیدایش ہی میں قیامت کی دلیل لیے ہوئے ہو۔تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس اثباتِ قیامت کی یہ تقریر حق تعالیٰ شانہٗ نے حضرت مرشدِ پاک تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کے صدقے میں عجیب و غریب میرے دل میں القا فرمائی ہے اور یہ تقریر بھی دراصل قرآنِ حکیم ہی کی ایک آیت کی تفصیل ہے۔بات تو ان ہی کی بات ہے، ہم کیا ہیں اور ہماری بات ہی کیا ہے ؎ ماکیم از تست توفیق اے خدا حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ------------------------------