Deobandi Books

براھین قاطعہ

ہم نوٹ :

54 - 194
بھی تو ہے جو بظاہر منافیٔ رحمت کے ہے تو اس ظاہری شبہ کا جواب یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے کفّار کے متعلق ارشاد فرمایا ہے کہ ہر کافر اور مشرک اپنے نفس کا ظالم ہے:
وَ مَا ظَلَمُوۡنَا وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ؎
 اورانہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے۔ ایک مقدمہ تو یہ ہوا، دوسرا مقدمہ یہ ملائیے کہ اور ہر ظالم کو ظلم سے باز رکھنا عینِ رحمت ہے، خود اس ظالم کے حق میں بھی اور دوسروں کے حق میں بھی ۔پس یہ شدّت بھی جو کافروں کے ساتھ جہاد میں استعمال کی جاتی ہے عینِ رحمت ہے۔کبھی مہر بصورتِ قہر ہوتا ہے، اسی طرح کبھی قہر بصورتِ مہر ہوتا ہے ،پس شدّت علی الکفار درحقیقت مہر بصورتِ قہر ہے۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام سفیرِ محض تھے معلّم نہ تھے
	اَلرَّحۡمٰنُ ۙعَلَّمَ  الۡقُرۡاٰنَسے حق تعالیٰ نے اپنے رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلّم کی رفعتِ شان کے متعلق بندوں کو مطلع فرمادیا کہ اے لوگو! تم کو یہ شبہ تو نہیں ہوسکتا کہ کوئی انسان ہمارے نبی کا معلّم ہو کیوں کہ ہمارے رسول کو تم لوگوں نے ظہورِ نبوّت سے پہلے چالیسبرس تک دیکھا ہے اور ہر شخص جانتا ہے کہ یہ اَن پڑھ یعنی اُمّی رسول ہیں۔ لیکن حضرت جبرئیل علیہ السلام کے متعلق کسی کو شبہ ہوسکتا ہے کہ ہمارے رسول کو تعلیم دی ہو۔ تو واضح ہوجائے کہ اَلرَّحۡمٰنُ ۙعَلَّمَ  الۡقُرۡاٰنَ درحقیقت ہم نے اپنے رسولِ اُمّی کو تعلیم دی ہے۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام بطور سفیر و قاصد کے ہیں۔ نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ فرماکر اور بھی تاکید فرمادی کہ روح الامین یعنی حضرت جبرئیل علیہ السلام قرآن کو حضرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلّم تک لانے والے ہیں، معلّم نہیں ہیں۔ رہا یہ شبہ کہ سورۂ نجم میں عَلَّمَہٗ  شَدِیۡدُ الۡقُوٰی فرمایا گیا ہے یعنی ان کو ایک فرشتہ تعلیم کرتا ہے جو بڑا طاقتور ہے تو اس آیت میں تعلیم کی نسبت فرشتے کی طرف کیوں فرمائی ہے۔ تو اس ظاہری شبہ کا جواب یہ ہے کہ یہ نسبت مجازاً کردی گئی 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 نایاب ترین خزانہ 8 1
4 براہینِ قاطعہ 10 1
5 توحید کی دلیل اور عقلی دلائل کی حقیقت 14 76
6 مثنوی شریف کی ایک حکایت 17 76
7 انسان کی عقل کب عقلِ کامل ہوتی ہے؟ 18 76
8 ملحدین اور منکرینِ توحید سے قرآن کا طرزِ استدلال 20 76
9 بطلانِ شقِّ اوّل 21 76
10 بطلانِ شقِّ ثانی 22 76
11 بطلانِ شقِّ ثالث 22 76
12 قانون کی ضرورت 24 76
13 قانون سازی کا حق صرف خالقِ کائنات کو ہے 26 76
14 دلیلِ اوّل 26 76
15 دلیلِ ثانی 26 76
16 دلیلِ ثالث 29 76
17 بخل کا اِمالہ 30 76
18 ریا کا اِمالہ 31 76
19 اِمالۂ حرص و طمع 31 76
20 ایک اور اشکال اور اس کا حل 31 76
21 تکبّر کا اِمالہ 33 76
22 دلیلِ رابع 36 76
23 دلیلِ خامس 38 76
24 دلیلِ سادس 39 76
25 قانونِ الٰہی کی عظمت وشوکت اور قانونِ مخلوق کا بودا پن 41 76
26 حدِّ سرقہ 42 76
27 حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 43 76
28 قانونِ طہارت 43 76
29 معجزہ اور جادو کا فرق 44 76
30 قانون اور شخصیت 45 76
31 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ رحمت 48 77
32 مثنوی شریف کی حکایت 50 77
33 تربیتِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تشریح 51 77
34 حضرت جبرئیل علیہ السلام سفیرِ محض تھے معلّم نہ تھے 54 77
35 انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد 56 77
36 ایک شبہ اور اس کا حل 56 77
37 دوسرا شبہ اور اس کا حل 57 77
38 ربوبیت کی تفصیل سے ربّ العالمین کی معرفت 58 77
39 انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے؟ 60 77
40 قیامت کب قائم ہوگی؟ 62 77
41 ارواح کی تربیت کا مستقل نظام 62 77
42 روحانی ارتقاء اور اس کا درجۂ کمال 65 77
43 اﷲ والوں کی روح کس نعمت سے مطمئن ہوتی ہے؟ 67 77
44 تربیتِ ارواح کی تفصیلی کیفیت 68 77
45 سیّدنا حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کا طریقۂ تربیت 72 77
46 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ تلاوت 73 77
47 قرآنی لطائف 77 77
48 اخلاقِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر قرآنی شہادت 80 77
49 عشقِ حقیقی 83 77
50 قرآن کا اعجاز 84 77
51 ضرورتِ صحبتِ کاملین پر قرآنی استدلال 87 77
52 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا تعلق مع اﷲ اور شرطِ منصب 89 77
53 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعوت اور شانِ تلاوت 90 77
54 عشقِ مجازی کا بودا پن 91 77
55 اہلِ عرب کا تحیر 92 77
56 میرا ایک واقعہ 93 77
57 ایک آیت کے متعلّق تفسیری لطائف 94 77
58 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیم بالکتاب والحکمۃ 96 77
59 ایک شبہ اور اس کا حل 98 77
60 کتاب کا نفع صحبت پر موقوف ہے 99 77
61 ایک اشکال اور اس کا حل 101 77
62 عظمتِ اُلوہیت سے عظمتِ رسالت پر استدلال 102 77
63 تفصیلِ شانِ رسالت آئینۂ رسالت میں 103 77
64 دلائلِ امکانِ قیامت 111 78
65 دلائلِ وقوعِ قیامت 112 78
66 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ اوّل 115 78
67 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثانی 119 78
68 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثالث 120 78
69 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ رابع 122 78
70 تقریرِاثباتِ قیامت بعنوانِ خامس 125 78
71 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس 126 78
72 ایک تفصیلی نظر 129 78
73 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس:(منظوم) 135 78
74 ابطالِ مسئلۂ آواگون 137 79
75 قرآنِ پاک سے شراب کے حرام ہونے کا ثبوت 186 79
76 کتاب التوحید 12 1
77 جلالتِ شانِ رسالت ﷺ 47 1
78 کتاب القیامۃِ 110 1
79 صراطِ مستقیم- ( یعنی سیدھا راستہ ) 138 1
81 عنوانات 5 1
82 نقلِ جوابِ خط 11 1
Flag Counter