براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
اہلِ دولت بھی ولی بن جائیں۔ کیا حضرات صحابہ مال دار نہ تھے؟ کیا ان میں بڑے بڑے تاجر نہ تھے؟ کیا انہوں نے سلطنتیں نہیں کیں؟ لیکن کیا ان کی ولایت اور بزرگی میں کسی کو شبہ ہوسکتاہے؟ تو معلوم ہوا کہ اصل چیز اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت ہے۔ اس کے ساتھ ایک غریب بھی ولی ہوسکتا ہے اور ایک امیربھی ولی ہوسکتاہے۔ ولی بننے کے لیے تو حق تعالیٰ نے صرف ایمان اور تقویٰ کی شرط بیان فرمائی ہے، غریب ہونا یا مفلس ہونا شرط نہیں۔ جاہل فقیروں نے لوگوں کو بڑی غلط فہمی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ بیچارے امراء اور رؤساء کو سمجھا دیا ہے کہ جب تک دنیا کو لات نہ ماروگے فقیری نہیں مل سکتی۔ اَسْتَغْفِرُاللہَ! اس غلط فہمی کا انجام یہ ہوا کہ نہ امراء کو ترکِ دنیا کی ہمّت ہوتی ہے نہ وہ دین کو اختیار کرتے ہیں۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں: اَلتَّاجِرُ الصَّدُوْقُ الْاَمِیْنُ مَعَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَاءِ؎ سچا اور امانت دار تاجر قیامت کے دن نبیوں اور صدّیقین اور شہیدوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ تاجروں کے لیے کس قدر فضیلت اس حدیث کے اندر وارد ہے۔ سچا اور محقّق اﷲ والا دنیا کو دین کا تابع بناکر اس کو بھی دین بنادیتا ہے۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ چیست دنیا از خدا غافل بُدن نے قماش و نقرۂ و فرزند و زن ترجمہ: دنیا نام ہے خدا سے غافل ہوجانے کا۔ سونے چاندی اولاد بیوی کا نام دنیا نہیں ہے۔تربیتِ ارواح کی تفصیلی کیفیت ہر نبی کے اپنے زمانے میں ارواح کی تربیت حسب ذیل طریقوں سے ہوئی ہے: الف) نزولِ برکت:جس طرح سے بارش سے زمین کے اندر زراعت کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے اسی طرح انبیاء علیہم السلام کے ساتھ حق تعالیٰ کی طرف سے برکت ------------------------------