براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
عجیب ہے کیوں کہ کیا ہم نے زمین کو فرش اور پہاڑوں کو زمین کی میخیں نہیں بنایا یعنی مثل میخوں کے بنایا جیسا کسی چیز میں میخیں لگادینے سے وہ چیزیں اپنی جگہ سے نہیں ہلتی اسی طرح زمین کو پہاڑوں سے مستقر کردیا جس کو دوسری آیت میں رَوَاسِیَ سے تعبیر فرمایا ہے (وَقَدْ مَرَّ فِیْ سُوْرَۃِ النَّحْلِ) اور اس کے علاوہ ہم نے اور بھی دلائلِ قدرت ظاہر فرمائے۔چناں چہ ہم ہی نے تم کو جوڑا جوڑا (یعنی مردو عورت) بنایا اور ہم ہی نے تمہارے سونے کو راحت کی چیز بنایا اور ہم ہی نے رات کو پردہ کی چیز بنایا اور ہم ہی نے دن کو معاش کا وقت بنایا اور ہم ہی نے تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان بنائے اور ہم ہی نے آسمان میں ایک روشن چراغ بنایا (مراد آفتاب ہے لِقَوْلِہٖ تَعَالٰی وَجَعَلَ الشَّمْسَ سِرَاجًا) اور ہم ہی نے پانی بھرے بادلوں سے کثرت سے پانی برسایا تاکہ ہم اس پانی کے ذریعے غلّہ، سبزی اور گنجان باغ پیدا کریں اور ان سب سے ہمارا کمالِ قدرت ظاہر ہوتا ہے پھر قیامت پر ہمارے قادر ہونے کا کیوں انکار کیا جاتا ہے۔ یہ بیان تھا امکان کا، آگے وقوع کا ذکر ہے۔ اِنَّ یَوۡمَ الۡفَصۡلِ کَانَ مِیۡقَاتًا ؎ اِلٰی قَوْلِہٖ تَعَالٰی: وَ یَقُوۡلُ الۡکٰفِرُ یٰلَیۡتَنِیۡ کُنۡتُ تُرَابًا؎دلائلِ وقوعِ قیامت از تفسیر بیان القرآن:حق سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ بے شک فیصلے کا دن ایک معیّن وقت ہے یعنی جس دن صور پھونکا جاوے گا پھر تم لوگ گروہ گروہ ہوکر آؤگےیعنی ہر امّت جدا جدا ہوگی، پھر مؤمن جدا کافر جدا پھر ابرار جدا اشرار جدا۔ سب ایک دوسرے سے ممتاز ہوکر میدانِ قیامت میں حاضر ہوں گے اور آسمان کھل جاوے گا پھر اس میں دروازے ہی دروازے ہوجاویں گے (یعنی اس قدر بہت سا کھل جاوے ------------------------------