براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
تو بہ ہر زخمے گریزانی ز عشق تو بجز نامے نمی دانی ز عشق (رومیؔ رحمۃ اﷲ علیہ) اے مخاطب! تو ہر زخم کی تکلیفِ عشق سے بھاگتا ہے، تو عاشقی کے دستور سے واقف نہیں ہے،صرف عشق کا نام جانتا ہے۔مثنوی شریف کی حکایت اس مقام کے مناسب مثنوی شریف کی ایک حکایت یاد پڑی۔ وہ یہ کہ حضرت شعیب علیہ السلام کے پاس حضرت موسیٰ علیہ السلام قبل ظہورِ نبوّت بکریاں چرارہے تھے۔ اتفاق سے ایک بکری حضرت کلیم اﷲ کے پاس سے بھاگ گئی،حضرت موسیٰ علیہ السلام کا پاؤں اس کی تلاش میں دوڑتے دوڑتے پُر آبلہ ہوگیا۔حتیٰ کہ وہ بکری تکان سے سست ہوگئی اور ٹھہر گئی۔ تب وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ملی پس حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس بکری کی گردجھاڑی اور اس کی پشت اور سر پر ہاتھ پھیرتے تھے اور ماں کی طرح اس پر نوازش فرماتے تھے اور آدھا ذرہ بھی آپ کو اس بکری پر غصہ اور غیظ نہیں آیا بجز مہربانی اور آبِ چشم کے۔ پھر اس بکری سے حضرت موسیٰ علیہ السلام فرمانے لگے کہ میں نے فرض کیا کہ تجھ کو مجھ پر رحم نہیں آیا لیکن تیری طبیعت نے اپنے اوپر کس لیے ظلم کیا۔ یعنی اپنے اوپر تو رحم کرنا چاہیے تھا۔ اس وقت ملائکہ سے حق تعالیٰ شانہٗ نے فرمایا کہ نبوّت کے لیے فلاں شخص یعنی حضرت کلیم اﷲ زیبا ہیں۔ یہ قصہ رعیِ غنم کا نبوّت سے قبل تھا جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے کہ بعد رعیِ غنم کے جب مدین سے واپس آنے لگے ہیں راستے میں کوہِ طور پر نبوّت عطا ہوئی ہے۔ یہاں پر کسی کو شبہ ہوسکتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے تبلیغ کرتے کرتے بالآخر غیظ و غضب کے ساتھ حق تعالیٰ سے عرض کیا: رَبِّ لَا تَذَرۡ عَلَی الۡاَرۡضِ مِنَ الۡکٰفِرِیۡنَ دَیَّارًا؎ ------------------------------