براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ ، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ عَمَّ یَتَسَآءَلُوۡنَ ۚ﴿۱﴾اِلٰی قَوْلِہٖ… وَجَنّٰتٍ اَلْفَافًا؎دلائلِ امکانِ قیامت (تحقیقِ بعث امکاناًووقوعاً از تفسیرِ بیانُ القرآن) ترجمہ و تفسیر از بیان القرآن:حق سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:یہ قیامت کے دن کا انکار کرنے والے لوگ کس چیز کا حال دریافت کرتے ہیں۔ اس بڑے واقعے کا حال دریافت کرتے ہیں جس میں یہ لوگ اہلِ حق کے ساتھ اختلاف کررہے ہیں۔ مراد قیامت ہے اور دریافت کرنے سے مراد بطور انکار کے دریافت کرنا ہے اور مقصود اس سوال و جواب سے اذہان کا ادھر متوجہ کرنا اور تفسیر بعد الابہام سے اس کا اہتمامِ شان ظاہر کرنا ہے۔ آگے ان کے اختلاف کی تزییف اور ابطال ہے کہ جیسا یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ قیامت نہ آوے گی، ہرگز ایسا نہیں بلکہ قیامت آوے گی اور ان کو ابھی معلوم ہوا جاتا ہے یعنی جب بعد فراقِ دنیا کے ان پر عذاب واقع ہوگا تب حقیقت اور حقیقتِ قیامت منکشف ہوجاوے گی۔ اور ہم پھر مکرّر کہتے ہیں کہ جیسا یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ قیامت نہ آوے گی ہرگز ایسا نہیں بلکہ آوے گی اور ان کو ابھی معلوم ہوا جاتا ہے اور چوں کہ وہ لوگ اس کو مستبعد یا مستحیل سمجھتے ہیں آگے اس کا امکان و صحتِ ارشاد ہے کہ اس کو ممتنع سمجھنے سے ہماری قدرت کا انکار لازم آتا ہے۔ اور ہماری قدرت کا انکار نہایت ------------------------------