براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ رحمت یوں تو ہر نبی اپنی امّت کے لیے واسطۂ فیضِ الٰہی ہوتا ہے لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی ذاتِ مبارک کو اس عموم کے ساتھ ایک خصوصی شرف حاصل ہے، وہ یہ کہ تمام خلائق کے لیے آپ خود واسطۂ فیضِ الٰہی ہیں اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلّم کے لیے کوئی بھی واسطہ نہیں ہے۔ اسی کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں کہ: اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللہُ نُوْرِیْ؎ حق تعالیٰ نے تمام مخلوقات میں سب سے پہلے میرے نور کو پیدا فرمایا ہے۔ پس آپ مرکز الخلائق بھی ہیں اور مرکزِ نبوّت و مرکزِ رسالت بھی ہیں۔اسی اعتبار سے آپ کو حق تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین فرمایا ہے کیوں کہ تمام عالم کے لیے واسطۂ رحمت وہی ہوسکتا ہے جو عنداﷲ سب سے افضل اور احَبّ اور اقرب ہو ؎ کہاں بزمِ امکاں میں اے شمعِ بطحا کوئی مظہریت میں ہے تیرا ثانی حق تعالیٰ نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلّم کو رحمۃ للعالمین فرما کر یہ بتادیا کہ عرش و کرسی ہفت آسمان و زمین،ملائکہ و جنّ اور تمام بنی نوع انسان اور تمام حیوانات، نباتات، جمادات، یعنی ہر ذرۂ کائنات کے لیے آپ صلی اﷲ علیہ وسلّم کی ذاتِ گرامی رحمت ہے۔ کیوں کہ عالمین جمع ہے عالم کی اور عالم ہر ماسوا اﷲ کو کہتے ہیں۔ پس آپ تمام موجودات کے لیے رحمت ہیں۔ کافروں کے لیے بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلّم رحمت ہیں۔ لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے کی رسمِ بد کو کفارِ عرب نے کافر رہتے ہوئے آپ کے فیضِ تبلیغ سے ترک کردیا اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم نے کافر پڑوسیوں کے حقوق مقرّر فرماکر قیامت تک کے لیے ان ------------------------------