براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
جب ان ہی کی سلطنت ہے۔ ان ہی کی حکومت ہے۔ ان ہی کی مملکت تو ان ہی کا قانون بھی اصلی قانون ہے۔ باقی شاہانِ دنیا کے قانون جو کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ کے خلاف رائج ہیں وہ سب کے سب اختراعی اور ذہنی اور نفسانی ہیں اور قرآن کا فیصلہ ہے : وَ مَنۡ لَّمۡ یَحۡکُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰفِرُوۡنَ وَ مَنۡ لَّمۡ یَحۡکُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ وَ مَنۡ لَّمۡ یَحۡکُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ؎ جو اللہ کے نازل شدہ احکام کے علاوہ کسی اور قانون سے فیصلہ کریں وہ لوگ کافر ہیں، ظالم ہیں، فاسق ہیں۔ یہ چھٹا جواب تعبّدی جواب ہے،یعنی جب ہم ان کے بندے ہیں توقانون بھی ان ہی کا ہونا چاہیے۔ خواہ ان کا قانون ہماری سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ دنیا میں ہم سب دیکھتے ہیں کہ آئین نافذ ہوجانے پر ہر شخص اس کی پابندی کو ضروری سمجھتا ہے۔ خواہ سمجھ میں آئے یا نہ آئے،اس کی وجہ صرف سزائے نقد ہے۔ جانتے ہیں کہ اگرعمل نہ کریں گے تو مارتے مارتے شل کر دیے جا ئیں گے۔ یاد رکھوکہ آخرت کی سزا دردناک بھی نقدہی ہے۔ دن گزرتے دیر نہیں لگتی۔ ہمارے ایامِ زندگی چپکے چپکے غیر محسوس طور پر کم ہوتے جا رہے ہیں ؎ ہو رہی ہے عمر مثلِ برف کم رفتہ رفتہ چپکے چپکے دم بدمقانونِ الٰہی کی عظمت وشوکت اور قانونِ مخلوق کا بودا پن اگر انسان قانونِ خالق اور قانونِ مخلوق کا مقابلہ کرکے ادنیٰ فکر سے کام لے تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ ہمارے بنائے ہوئے قانون میں اور اللہ کے قانون میں کیا ------------------------------