براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
محض ایک دھوکا ہوتا ہے۔ اور معجزہ میں شئے در حقیقت وہی شئے ہوجاتی ہے۔ نظر بندی سے اس کو کچھ تعلق نہیں ہوتا۔چناں چہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں جادوگروں نے جو رسیاں ڈالی تھیں وہ نظر بندی سے سانپ بچھو معلوم ہورہی تھیں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی لاٹھی جب ڈالی تو وہ درحقیقت اژدھا بن گیا اور ان رسیوں کو جو نظر بندی سے سانپ بچھّو معلوم ہورہی تھیں نگل گیا۔ جادوگروں نے اپنے فن کے اعتبار سے حقیقتِ امر کو سمجھ لیا کہ یہ عصائے موسوی جادو نہیں بلکہ معجزۂ خداوندی ہے، پس فوراً سجدے میں گرگئے اور ایمان لے آئے۔قانون اور شخصیت عادتُ اﷲ یہی ہے یعنی اﷲ کا یہی دستور ہے کہ ہر زمانے کے مناسب جب قانون نازل کرنا ہوا تو قانون کے سمجھانے والا پہلے مبعوث فرمایا جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ نہ تو قانون کی کتاب محض کافی ہے نہ محض شخصیت کافی ہے۔ اگر ان ہر دو ضروری جزوں میں سے ایک کافی ہوتا تو حق تعالیٰ کے دستور پر اعتراض فعلِ عبث کا لازم آتا ہے۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امّت میں یہ بیماری پیدا ہوئی کہ ہمیں صرف قانون کی کتاب کافی ہے،شخصیت کی کیا ضرورت ہے؟تو انہوں نے انبیاء علیہم السلام کا قتل شروع کردیا۔ اور جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اُمّت میں یہ بیماری پیدا ہوئی کہ ہمیں قانون کی کتاب کی کوئی ضرورت نہیں، ہمارے لیے شخصیت کافی ہے تو انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کابیٹا بنادیا۔ آج اُمتِ محمدیہ صلی اﷲ علیہ وسلّم میں بھی اس قسم کی دو جماعتیں موجود ہیں۔ ایک جماعت صرف لٹریچر کا مطالعہ اپنی ہدایت و رہنمائی کے لیے کافی سمجھتی ہے۔ دوسری جماعت صرف شخصیت کو کافی سمجھتی ہے اور کتاب سے اعراض کرتی ہے۔ یہ دونوں فرقے گمراہ ہیں۔ صراطِ مستقیم پر وہ جماعت ہے جو عادۃ اﷲ یعنی دستورِ الٰہی کے مطابق قانون اور شخصیت دونوں کی ضرورت اور عظمتِ شان کو ملحوظ رکھتی ہے۔