براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
قرآنِ پاک سے شراب کے حرام ہونے کا ثبوت نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ ، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِؕ قُلۡ فِیۡہِمَاۤ اِثۡمٌ کَبِیۡرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ ۫ وَ اِثۡمُہُمَاۤ اَکۡبَرُ مِنۡ نَّفۡعِہِمَا؎ ترجمہ: لوگ آپ سے (حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے) شراب اور قمار کی نسبت دریافت کرتے ہیں، آپ فرمادیجیے کہ ان دونوں میں گناہ کی بڑی بڑی باتیں بھی ہیں اور لوگوں کے فائدے بھی ہیں، اور گناہ کی باتیں ان فائدوں سے زیادہ بڑھی ہوئی ہیں۔ ان آیتوں سے حق تعالیٰ شانہٗ نے بندوں کو مطلع فرمایا کہ شراب سے جتنا نقصان ہوجاتا ہے اتنا نفع نہیں ہوتا کیوں کہ نفع تو عارضی ہے اور نقصان کی حد نہیں، جب عقل زائل ہوگئی تو انسانیت کا شرف ہاتھ سے جاتا رہا۔ عقل ہی کی وجہ سے انسان اشرف المخلوقات کہلاتا ہے۔ پس شراب پینا گویا اپنی اس عزت اور شرافت کو اپنے ہاتھوں کھوبیٹھنا ہے۔ سب سے پہلے شراب کے متعلق یہی آیتیں نازل فرمائی گئیں۔ اب اگر کوئی سائنس دان یہ دعویٰ کرے کہ شراب میں نقصان سے زیادہ نفع ہے تو ہم اسے جاہل اور حقیقت سے بے خبر کہیں گے۔ کیوں کہ ظاہر ہے کہ مخلوق کا علم خالقِ حقیقی کے علم کا مدِّمقابل نہیں بن سکتا۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ مَاۤ اُوۡتِیۡتُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ اِلَّا قَلِیۡلًا؎ اے لوگو! تمہیں علمِ قلیل عطا کیا گیا ہے۔ اور اپنے علم کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں: ------------------------------