براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
نقلِ جوابِ خط از: حضرت عرفان پناہ شاہ پیر محمد صاحب سلونی (ضلع رائے بریلی) بنامِ عالمگیر رحمۃ اﷲ علیہ شاہانِ دیں پناہا فقیررا ایں حوصلہ نہ ماندہ۔ ایں دہقانی را با بزمِ سلطانی چہ کار۔ گاہے گاہے کسے از راہے می آید در کریمِ باز است و کریمِ مابے نیاز است۔ کریمے دارم کہ چوں گرسنہ می شوم مہمانی می کند و چوں می خسپم پاسبانی می کند و چوں گناہ می کنم مہربانی۔ کریمِ ما بس باقی ہوس۔ انتباہ: حضرت والا پھولپوری دامت برکاتہم کو یہ خط حضرت مولانا محدث گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ کے ایک شاگرد مولانا محمد حسین صاحب مرحوم پرتاب گڑھی کی بیاضِ خاص سے موصول ہوا۔ حضرت والا نے جس وقت یہ خط پڑھا آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، ایک حالت طاری ہوگئی اور ارشاد فرمایا کہ ان دونوں خطوط کے الفاظ الہامی ہیں اور ہر جملے میں ان حضرات کی نسبت کے انوار نمایاں ہیں اور ارشاد فرمایا کہ اس قدر پاکیزہ اور بافیض تحریر ہے کہ وظیفہ بنا لینے کے قابل ہے۔؟ احقر جامع نے برائے افادۂ ناظرین طباعت کی اجازت لے کر اس کتاب کے شروع میں منسلک کردیا۔ اﷲ تعالیٰ قبول فرماویں۔ جامع محمد اختر عفا اﷲ عنہ