Deobandi Books

براھین قاطعہ

ہم نوٹ :

55 - 194
ہے۔ چوں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کی سفارت سے حق تعالیٰ نے آپ کو قرآن کی تعلیم فرمائی تھی اس لیے اس آیت میں وساطت اور سفارت کا ذکر فرمادیا۔ پس زبان تو جبرئیل علیہ السلام کی تھی اور بولی میاں کی تھی جیسا کہ نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ سے اس مفہوم پر دلالت ظاہر ہے۔عَلَّمَہٗ  شَدِیۡدُ الۡقُوٰی کی جو تفسیر حضرت مرشدی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے بیان القرآن میں فرمائی ہے اس کو دیکھنے کے بعد بے حد  مسرّت ہوئی کیوں کہ اس میں میری تقریر کی تائید موجود ہے۔ حضرت رحمۃ اﷲ علیہ بیان القرآن میں تحریر فرماتے ہیں کہ عَلَّمَہٗ  شَدِیۡدُ الۡقُوٰی  میں حق تعالیٰ شانہٗ نے واسطۂ نزولِ وحی کا ذکر فرمایا ہے یعنی ان کو ایک فرشتہ اس وحی کی منجانب اﷲ تعلیم کرتا ہے جو بڑا طاقتور ہے، اور اکتساب سے طاقتور نہیں بلکہ پیدایشی طاقتور ہے جیسا کہ ایک روایت میں خود جبرئیل علیہ السلام نے اپنی طاقت کا بیان فرمایا ہے کہ میں نے قومِ لوط علیہ السلام کی بستیوں کو جڑ سے اکھاڑ کر آسمان کے قریب جاکر چھوڑدیا۔ مطلب یہ کہ یہ کلام کسی شیطان کے ذریعے آپ تک نہیں پہنچا کہ کاہن ہونے کا احتمال ہو بلکہ فرشتے کے ذریعےآیا ہے اور شایدعَلَّمَہٗ شَدِیۡدُ الۡقُوٰی کے ساتھ موصوف فرمانے میں یہ مقصود ہو کہ اس کا احتمال بھی نہ کیا جائے کہ شاید اصل میں فرشتہ لے کر چلا ہو مگر درمیان میں کوئی شیطانی تصّرف ہوگیا ہو پس اس میں اشارہ ہوگیا جو اب کی طرف کہ وہ نہایت شدید القویٰ ہیں،شیطان کی مجال نہیں کہ ان کے پاس پھٹک سکے۔ پھر ختمِ وحی کے بعد خود حق تعالیٰ نے اس کو بعینہٖ ادا کردینے کا وعدہ فرمایا ہے اِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْاٰنَہٗ  حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہمارے ذمّے ہے آپ کے قلب میں اس قرآن کا جمع کردینا اور آپ کی زبان سے اس کا پڑھوا دینا۔ (از بیان القرآن، سورۂنجم، پارہ: ۲۷)
	پس حضرت رحمۃ اﷲ علیہ نے تفسیرعَلَّمَہٗ شَدِیْدُ الْقُوٰی میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کا واسطۂ نزولِ وحی ہونا اور ان کا وحی کی منجانب اﷲ تعلیم کرنا تحریر فرمانے سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اس آیت میں تعلیم کی نسبت جبرئیل علیہ السلام کی طرف بطورِ سفارت ہے یعنی حضرت جبرئیل علیہ السلام سفیرِ محض تھے حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کے معلّم نہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 نایاب ترین خزانہ 8 1
4 براہینِ قاطعہ 10 1
5 توحید کی دلیل اور عقلی دلائل کی حقیقت 14 76
6 مثنوی شریف کی ایک حکایت 17 76
7 انسان کی عقل کب عقلِ کامل ہوتی ہے؟ 18 76
8 ملحدین اور منکرینِ توحید سے قرآن کا طرزِ استدلال 20 76
9 بطلانِ شقِّ اوّل 21 76
10 بطلانِ شقِّ ثانی 22 76
11 بطلانِ شقِّ ثالث 22 76
12 قانون کی ضرورت 24 76
13 قانون سازی کا حق صرف خالقِ کائنات کو ہے 26 76
14 دلیلِ اوّل 26 76
15 دلیلِ ثانی 26 76
16 دلیلِ ثالث 29 76
17 بخل کا اِمالہ 30 76
18 ریا کا اِمالہ 31 76
19 اِمالۂ حرص و طمع 31 76
20 ایک اور اشکال اور اس کا حل 31 76
21 تکبّر کا اِمالہ 33 76
22 دلیلِ رابع 36 76
23 دلیلِ خامس 38 76
24 دلیلِ سادس 39 76
25 قانونِ الٰہی کی عظمت وشوکت اور قانونِ مخلوق کا بودا پن 41 76
26 حدِّ سرقہ 42 76
27 حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 43 76
28 قانونِ طہارت 43 76
29 معجزہ اور جادو کا فرق 44 76
30 قانون اور شخصیت 45 76
31 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ رحمت 48 77
32 مثنوی شریف کی حکایت 50 77
33 تربیتِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تشریح 51 77
34 حضرت جبرئیل علیہ السلام سفیرِ محض تھے معلّم نہ تھے 54 77
35 انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد 56 77
36 ایک شبہ اور اس کا حل 56 77
37 دوسرا شبہ اور اس کا حل 57 77
38 ربوبیت کی تفصیل سے ربّ العالمین کی معرفت 58 77
39 انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے؟ 60 77
40 قیامت کب قائم ہوگی؟ 62 77
41 ارواح کی تربیت کا مستقل نظام 62 77
42 روحانی ارتقاء اور اس کا درجۂ کمال 65 77
43 اﷲ والوں کی روح کس نعمت سے مطمئن ہوتی ہے؟ 67 77
44 تربیتِ ارواح کی تفصیلی کیفیت 68 77
45 سیّدنا حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کا طریقۂ تربیت 72 77
46 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ تلاوت 73 77
47 قرآنی لطائف 77 77
48 اخلاقِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر قرآنی شہادت 80 77
49 عشقِ حقیقی 83 77
50 قرآن کا اعجاز 84 77
51 ضرورتِ صحبتِ کاملین پر قرآنی استدلال 87 77
52 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا تعلق مع اﷲ اور شرطِ منصب 89 77
53 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعوت اور شانِ تلاوت 90 77
54 عشقِ مجازی کا بودا پن 91 77
55 اہلِ عرب کا تحیر 92 77
56 میرا ایک واقعہ 93 77
57 ایک آیت کے متعلّق تفسیری لطائف 94 77
58 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیم بالکتاب والحکمۃ 96 77
59 ایک شبہ اور اس کا حل 98 77
60 کتاب کا نفع صحبت پر موقوف ہے 99 77
61 ایک اشکال اور اس کا حل 101 77
62 عظمتِ اُلوہیت سے عظمتِ رسالت پر استدلال 102 77
63 تفصیلِ شانِ رسالت آئینۂ رسالت میں 103 77
64 دلائلِ امکانِ قیامت 111 78
65 دلائلِ وقوعِ قیامت 112 78
66 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ اوّل 115 78
67 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثانی 119 78
68 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثالث 120 78
69 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ رابع 122 78
70 تقریرِاثباتِ قیامت بعنوانِ خامس 125 78
71 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس 126 78
72 ایک تفصیلی نظر 129 78
73 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس:(منظوم) 135 78
74 ابطالِ مسئلۂ آواگون 137 79
75 قرآنِ پاک سے شراب کے حرام ہونے کا ثبوت 186 79
76 کتاب التوحید 12 1
77 جلالتِ شانِ رسالت ﷺ 47 1
78 کتاب القیامۃِ 110 1
79 صراطِ مستقیم- ( یعنی سیدھا راستہ ) 138 1
81 عنوانات 5 1
82 نقلِ جوابِ خط 11 1
Flag Counter