براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ہوا ہے‘‘۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ربّ العالمین کے پاس سے اس کتاب کو لانے والا کون ہے تو فرماتے ہیں نَزَلَ بِہِ الرُّوۡحُ الۡاَمِیۡنُ اس قانون کی کتاب کو امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے۔ پھر سوال ہوتا ہے کہ کس ذاتِ مبارکہ پر یہ کتاب نازل کی گئی تو فرماتے ہیں عَلٰی قَلْبِکَ اے ہمارے رسول (صلی اﷲ علیہ وسلّم)! آپ کے قلبِ مبارک پر یہ کتاب نازل کی گئی۔اب سوال ہوتا ہے کہ یہ کتاب کس مقصد کے لیے نازل فرمائی گئی۔ تو فرماتے ہیں لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ تاکہ ہمارے رسول صلی اﷲ علیہ وسلّم!آپ من جملہ ڈرانے والوں کے ہوں۔ پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ کتاب کس زبان میں نازل ہوئی ہے تو فرماتے ہیں:بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍ صاف عربی زبان میں نازل ہوئی ہے۔ وَاِنَّہٗ لَفِیْ زُبُرِالْاَوَّلِیْنَ؎ اور اس کتاب کا ذکر پہلی امتوں کی کتابوں میں ہے۔ حضرت صلی اﷲ علیہ وسلّم اُمّی یعنی اَن پڑھ تھے۔ اس میں ایک عجیب راز ہے۔ وہ یہ کہ آپ کی ذاتِ پاک تو سیدالخلائق تھی،اگر مخلوقات میں سے کوئی آپ کا استاد ہوتا تو استاد ہونے کی حیثیت سے اس کو آپ صلی اﷲ علیہ وسلّم پر من وجہٍ سیادت ثابت ہوجاتی پس غیرتِ حق نے آپ کی شانِ سیادت کی حفاظت کے لیے آپ کو اُمّی رکھا اور بدون واسطۂ خلق خود تعلیم فرمائی۔ ارشادفرماتے ہیں: اَلرَّحۡمٰنُ ۙعَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ؎ آپ کو رحمٰن نے قرآن کی تعلیم دی۔ حق تعالیٰ نے یہاں تعلیم کے لیے اپنے اسمائے حسنٰی میں سے اسمِ پاک رحمٰن کو بیان فرمایا ہے جس میں اسی بات کی تعلیم ہے کہ معلّمپر شانِ رحمت کا غلبہ ہونا چاہیے۔ رحمٰن کی تعلیم سے آپ رحمۃ للعالمین ہوگئے اور رحمۃ للعالمین کی تعلیم سے آپ صلی اﷲ علیہ وسلّم کے اصحاب رضی اﷲ تعالیٰ عنہم رُحَمَآءُ بَیْنَہُمْ ہوگئے۔ کوئی یہاں پر کہہ سکتا ہے کہ ان کی دوسری صفت اَشِدَّآءُ عَلَی الۡکُفَّارِ؎ ------------------------------