براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
اس کی حرمت صراحت کے ساتھ حرمتِ کبیرہ ثابت ہوتی ہے۔ اور یہ اس قدر واضح استدلال ہے کہ اس میں ذرا بھی خفا نہیں ہے۔ نیز یہ کہ شراب کے متعلق اِثْمٌ کَبِیْرٌ کی تنوین بھی تعظیم کے لیے ہے جس سے شراب کا دیگر تمام بڑے بڑے گناہوں سے سنگین قسم کا گناہِ کبیرہ ہونا ثابت ہوتا ہے۔ پس جب شراب کی شدّت ِحرمت آیاتِ مذکورہ سے ثابت ہے تو پھر اس کی حرمت میں نفسانی تاویلیں کرنا اور حیلہ سازی کرنا سخت خطرناک گناہ ہے یعنی یہ اس قدر شدید قسم کی گستاخی اور نافرمانی ہے جس کے موجبِ کفر ہونے کا خوف ہے کیوں کہ عقائد کا مسئلہ ہے کہ نصوص کا انکار کرنا کفر ہے اور یہاں بھی اس قسم کی لچر تاویلیں شراب کو جائز کرنے کے لیے استعمال کرنا ردّ النصوص کے مترادف ہے۔ لہٰذا شراب پینا،پلانا،پلانےمیں مددگار بننا،خریدنااوربیچناسب حرام ہے۔اﷲتعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو پناہ میں رکھیں اور ہمارے اوپر حق کو واضح فرمادیں، آمین۔ مسلمانو! آج جو لوگ شراب کو حلال بنانے کی کوشش کررہے ہیں وہ سمجھ لیں کہ جناب محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلّم نے ساڑھے تیرہ سو برس پہلے اس امر کی پیشین گوئی فرمادی تھی: لَیَکُوْنَنَّ مِنْ اُمَّتِیْ اَقْوَامٌ یَّسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَ وَالْحَرِیْرَوَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ؎ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ عن قریب میری امّت میں ایسی قوم پیدا ہوگی جو زنا، ریشم، شراب اور باجوں کو حلال سمجھے گی۔ پس بہت ڈرنے کا مقام ہے۔ قال العارف الرومی رحمہ اللہ علیہ ؎ از شرابِ قہر چوں مستی دہد نیست ہا را صورتِ ہستی دہد حق تعالیٰ ہماری عقول کو شرابِ قہر کی مستی سے محفوظ فرمائیں اور ہمیں صحیح فہم عطا فرمائیں۔ ------------------------------