براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
(۵)فَاجْتَنِبُوْہُ کے صیغۂ امر سے شراب سے بچنے کا حکم فرمانا ثابت ہوچکا تو اب لفظِ حرام کی تلاش محض شیطانی اور نفسانی کج روی اور حیلہ سازی ہے۔ عقلِ سلیم اور طبیعتِ سلیمہ کے لیے زجر اور ممانعت کے اتنے عنوانات کافی وافی ہیں۔ میں ایک روز تلاوت کررہا تھا کہ حق تعالیٰ شانہٗ کی طرف سے لفظ حرام سے شراب کا حرام ہونا ثابت ہونا بھی دل میں القا ہوا۔ میں نے اپنے چند اہلِ علم احباب کو جب اس استدلال کو سنایا تو بہت محظوظ ہوئے۔ وہ استدلال یہ ہے کہ حق تعالیٰ شانہٗ نے سورۂ اعراف میں ارشاد فرمایا ہے: قُلۡ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ وَالۡاِثۡمَ وَ الۡبَغۡیَ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؎ ترجمہ:آپ فرمادیجیے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے تمام فحش باتوں کو ان میں جو علانیہ ہیں وہ بھی اور ان میں جو پوشیدہ ہیں وہ بھی اور ہرگناہ کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو۔ اب غور سے سمجھنا چاہیے کہ اس مقدّمۂ اولیٰ کو باعتبار فنِ منطق کے صغریٰ کہتے ہیں۔ اب دوسرا مقدّمہ جو دوسری آیت سے ثابت ہے۔ فِیۡہِمَاۤ اِثۡمٌ کَبِیۡرٌ اس کو مقدمہ ثانیہ اور منطق میں کبریٰ کہتے ہیں،اب ان دونوں کو ملانے سے نتیجہ باعتبار شکلِ اوّل کے یہ نکلا کہ شراب حَرَّمَ رَبِّیْ کے تحت داخل ہے۔ مضمونِ بالا کو اب آسان زبان میں یوں سمجھیے کہ ایک آیت میں حق تعالیٰ شانہٗ نے وَالْاِثْمُ کو حَرَّمَ رَبِّیْ کے تحت حرام فرمایا ہے:قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ وَالْاِثْمَ وَالْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّاور ایک آیت میں شراب کے اندر اِثْمٌ کَبِیْرٌ کو ثابت فرمایا قُلۡ فِیۡہِمَاۤ اِثۡمٌ کَبِیۡرٌ پس جبکہ حق تعالیٰ نے اثم کو حرام فرمایا ہے تو جس شئے کے اندر اِثْمٌ کَبِیْرٌ کا ہونا ارشاد فرمایا ہے ------------------------------